Maktaba Wahhabi

101 - 406
کئے جائیں گے ۔ان میں جو بھلائی ہوگی میں اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کروں گا اورجوکچھ ان میں برائی ہوگی میں اس پر تمہارے لیے استغفار[مغفرت کی دعا]کروں گا۔‘‘ [1] حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میری زندگی بھی تمہارے لیے بہت بہتر ہے اور میری موت بھی تمہارے لیے بہتر ہے۔ جہاں تک میری زندگی کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ سے تمہیں گمراہی سے ہدایت نصیب فرمائی اور تمہیں جہنم کے گڑھے کے کنارے سے بچالیا اور جہاں تک میری موت کا تعلق ہے تو بیشک تمہارے اعمال مجھ پر پیش کئے جائیں گے۔ جو عمل اچھا ہوگا میں اللہ تعالیٰ سے اس کے اور زیادہ ہونے کی دعا کروں گا اور جو کوئی برا عمل ہوگا اس پر میں تمہارے لیے استغفار کروں گا۔‘‘ [2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پل صراط پر ثابت قدمی کا ایک سبب اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت کو بتایا ہے۔ حضرت باقر رحمہ اللہ اپنے آباء سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’پل صراط پر تم میں سے سب سے زیادہ ثابت قدم رہنے والا وہ شخص ہوگا جو میرے اہل بیت اور صحابہ کرام سے بہت زیادہ محبت کرتا ہو۔‘‘ [3] اور حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رحمہ اللہ سے روایت ہے فرمایا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کے پاس تشریف لے گئے اوران سے فرمایا:’’ اے میرے صحابہ ! آج رات میں نے جنت میں تمہارے ٹھکانے دیکھے ہیں اور تمہاری منزلیں دیکھی ہیں جو میری منزل کے قریب تھیں ۔‘‘ [4] یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مہاجرین و انصار میں سے تھے اور ایسے ہی اہل بیت کرام رضی اللہ عنہم بھی۔ ان کے مابین اختلاف صرف حبِّ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نہیں کہ اتنا ہی کافی ہو۔ کیونکہ محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو مسلمات میں سے ہے۔ لیکن جھگڑا اس بات میں ہے کہ ان میں سے کون اس محبت کا زیادہ حق دار ہے؟ اور ان کے نزدیک کون زیادہ محبوب ہے؟ حضرت کعب بن عجرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ’’مہاجرین و انصار اور بنو ہاشم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ جھگڑا لیکر پیش ہوئے کہ ان میں سے
Flag Counter