اور حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے ان بھائی بندوں میں سے کسی ایک کو تین دن تک نہ دیکھتے تو اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔اور اگر وہ کہیں سفر پر گیا ہوتا تو اس کے لیے دعا فرماتے اور اگر شہر میں موجود ہوتا تو اس کی زیارت کے لیے تشریف لے جاتے اور اگر بیمار ہوتا تو اس کی عیادت فرماتے۔‘‘ [1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشادفرمایا کرتے تھے: ’’اے اللہ! زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے۔ اے اللہ! مہاجرین وانصار کی مغفرت فرما۔‘‘ [2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی ارشادفرمایا کرتے تھے: ’’مہاجرین و انصار دنیا اور آخرت میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔‘‘ [3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اپنی زندگی میں ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب بیان کرنے پر اکتفاء نہیں کیا جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کیونکہ یہ تو ان کی اصلاح کے دور کا عالم تھا۔ بلکہ اپنی وفات کے بعد بھی ان کے فضائل کا بیان فرمایا ہے اور ان کے لیے استغفار اور مغفرت کی دعا فرمائی۔ کیونکہ ان میں سے بعض حضرات سے کچھ غلطیاں [یاگناہ] ہوسکتے تھے۔ حضرت امام باقر رحمہ اللہ سے روایت ہے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ بیشک میرا تمہارے مابین اس جگہ پر موجود ہوناتمہارے لیے بہتر ہے۔اور میرا تم سے جدا ہوجانا بھی تمہارے لیے بہتر ہے۔ میرا وجود اس لیے بہتر ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ﴾[الأنفال: ۳۳] ’’اور اللہ آپ کی موجودگی میں انھیں عذاب دینے والا نہیں اور اللہ اس حال میں بھی عذاب کرنے والا نہیں کہ وہ بخشش مانگتے ہوں ۔‘‘ اور میری تم سے جدائی اس لیے بہتر ہے کہ ہر جمعرات اور پیر کے دن تمہارے اعمال مجھ پر پیش |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |