Maktaba Wahhabi

362 - 503
اس نے کوفہ میں بھی متعدد اصلاحات کیں، چنانچہ اس نے بصرہ اور دار الرزق[1] قائم کیا جس سے اہالیان شہر استفادہ کیا کرتے تھے۔ اس کی نگرانی کے لیے اس نے جن اشخاص کا تعین کیا ان میں عبداللہ بن حارث بن نوفل اور رواد بن ابوبکرہ کا نام بھی آتا ہے۔ اس نے غذائی اشیاء کی قیمتوں کی نگرانی کرنے کے لیے جعد بن قیس نمری کا تقرر کیا۔[2] اگر کبھی اشیاء صرف کی قیمتیں بڑھ جاتیں تو ان پر کنٹرول کے لیے تاجر حضرات کو قرض فراہم کیا کرتا، پھر جب اشیائے ضروریہ وافر مقدار میں میسر ہوتیں اور ان کی قیمتیں بھی مستحکم ہو جاتیں تو قرض دی گئی رقوم واپس لے لی جاتیں۔[3] زیاد نے بصرہ اور کوفہ میں لوگوں کو مختلف اقسام میں تقسیم کر کے ان میں سے ہر قسم کے لوگوں پر نگران مقرر کر رکھے تھے جو اپنے اپنے خاندان کے لوگوں میں سرکاری عطیات تقسیم کرنے کی ذمہ داری ادا کرتے۔ مزید برآں ان کے علاقے میں جو بھی نیا واقعہ ہوتا یا کوئی نئی صورت حال پیدا ہوتی وہ اس کی تفصیل سے زیاد کو آگاہ کرتے۔ اس طرح زیاد ان دونوں شہروں میں ان کے شہریوں کی مدد سے امن قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ زیاد نے یہ حکم جاری کر دیا تھا کہ کوفہ اور بصرہ سے کوئی بھی شخص عشاء کی نماز کے بعد باہر نہیں نکلے گا۔ اس نے چوروں اور ڈاکوؤں پر شرعی سزائیں نافذ کیں جس سے ہر طرف امن و سلامتی کا اس حد تک دور دورہ ہو گیا کہ عورتیں گھروں کے دروازے کھلے چھوڑ کر سو رہتیں اور اگر کسی کی کوئی چیز زمین پر گر جاتی تو اسے کسی کو ہاتھ تک لگانے کی جرأت نہ ہوتی۔[4] زیاد نے عطیات کو منظم کرنے کے لیے رجسٹر سے فوت شدگان، علاقہ سے غائب اور تخریب کار عناصر کے نام حذف کروا دئیے تھے۔ ماہِ شعبان کی آمد کے ساتھ ہی جنگجوؤں کے وظائف سے ان کے گھروں کو میٹھی اور نمکین غذائی اشیاء سے بھر دیا جاتا۔ جن کے ساتھ وہ رمضان المبارک کا استقبال کرتے، ماہ ذوالحجہ میں بھی ایسا ہی کیا جاتا۔[5] بلاذری اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہر خاندان کو دو جریب غلہ اور ایک سو درہم ادا کیے جاتے، افطار کے لیے پچاس درہم اور قربانی کے اخراجات کے لیے بھی پچاس درہم کا تعاون کیا جاتا۔[6] زیاد نے اہل بصرہ سے تقریباً پانچ سو ایسے افراد کا انتخاب کیا جو اس کی ذاتی حفاظت پر مامور تھے نیز اہم مقامات کے حفاظتی انتظامات کرنا بھی ان کی ذمہ داری تھی۔ اس کے لیے ان میں سے ہر شخص کو تین سو سے لے کر پانچ سو درہم کے درمیان معاوضہ ادا کیا جاتا۔ ان کی قیادت شیبان بن عبداللہ سعدی کے ہاتھ میں تھی، اور یہ لوگ ہمیشہ مسجد میں موجود رہتے تھے۔[7] زیاد نے اپنے دور میں متعدد مساجد تعمیر کروائیں، جن میں سے مسجد بنی عدی ، مسجد بنو مجاشع اور مسجد الاساورہ
Flag Counter