Maktaba Wahhabi

172 - 503
عمر بن عبدالعزیز کے اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے امام بیہقی فرماتے ہیں: یہ بڑی عمدہ اور خوبصورت بات ہے، اس لیے کہ غیر متعلقہ باتوں کے بارے میں خاموشی اختیار کرنا ہی امر صائب ہے۔[1] ۲۔ جب حسن بصری سے قتال صحابہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: اس قتال میں اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے جبکہ ہم غیر موجود، وہ عالم تھے اور ہم جاہل، ان کی جمعیت کی ہم اتباع کریں اور ان کے اختلافات کے سامنے رک جائیں۔[2] حسن بصری رحمہ اللہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان امور کا ہم سے زیادہ علم تھا، ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ جن معاملات میں ان کا اتفاق تھا ان میں ان کی اتباع کریں اور جن امور میں اختلاف تھا وہاں رک جائیں اور اپنی طرف سے کوئی رائے پیش نہ کریں۔ ہمیں یہ علم ہونا چاہیے کہ ان لوگوں نے اجتہاد کیا۔ اللہ کے لیے مخلص رہے اس لیے کہ دین کے حوالے سے ان پر کوئی تہمت عائد نہیں کی جا سکتی۔[3] ۳۔ جعفر بن محمد صادق سے مشاجرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواباً فرمایا: میں اس بارے میں وہی کچھ کہتا ہوں جو اللہ نے فرمایا: ﴿قَالَ عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْ فِیْ کِتٰبٍ لَا یَضِلُّ رَبِّیْ وَ لَا یَنْسٰیo﴾ (طٰہٰ: ۵۲)[4] ’’اس نے کہا: ان کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں ہے، میرا رب نہ بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔‘‘ ۴۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان جو کچھ ہوا آپ اس کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟ تو انہوں نے فرمایا: ’’میں تو ان کے بارے میں اچھی بات ہی کہوں گا۔‘‘[5] ابراہیم بن آرز فقیہ سے ان کا یہ قول مروی ہے: میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے پاس موجود تھا کہ اس دوران ایک آدمی نے ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ہونے والے امور کے بارے میں دریافت کیا تو آپ رحمہ اللہ نے اس سے منہ موڑ لیا۔ ان سے کہا گیا: ابو عبداللہ! اس آدمی کا بنو ہاشم سے تعلق ہے۔ تو پھر اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: قرآن مجید کی یہ آیت پڑھ لو: ﴿تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ لَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۱۴۱) ’’یہ ایک امت تھی جو گزر گئی، ان کا کیا ان کے لیے اور تمہارا کیا تمہارے لیے، اور ان کے کیے کی تم سے پوچھ نہ ہو گی۔‘‘ ۵۔ ابن ابی زید قیروانی اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مسلمان کے عقیدہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہمیشہ اچھے انداز اور اچھے الفاظ سے ہونا چاہیے، ان کے مشاجرات کے بارے میں لب کشائی نہیں کرنی چاہیے اور ان کے بارے میں حسن ظن سے کام لینا چاہیے۔
Flag Counter