Maktaba Wahhabi

164 - 503
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھ سے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا: و اللہ! اگر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے لیے حلال ہونے کے باوجود اس مال کو ترک کیا تو وہ غلط نہیں تھے اور نہ وہ ناقص الرائے ہی تھے، ہمیں یہ وہم اور ضعف اپنی طرف سے ہی لاحق ہوا ہے۔ ۴۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ علی رضی اللہ عنہ کو ان پر فضیلت حاصل ہے اور یہ کہ وہ ان سے زیادہ خلافت کے حق دار ہیں، انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے نہ تو خلافت کا تنازع کیا اور نہ ان کی زندگی میں اپنے لیے اس کا ان سے مطالبہ کیا۔ یحییٰ بن سلیمان جعفی جید سند کے ساتھ[1] ابو مسلم خولانی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ خلافت میں علی رضی اللہ عنہ سے تنازع کرتے ہیں یا آپ ان جیسے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں، مجھے بخوبی علم ہے کہ وہ مجھ سے افضل ہیں اور مجھ سے خلافت کے زیادہ حق دار ہیں مگر کیا تم نہیں جانتے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ازراہِ ظلم قتل کیا گیا، اور میں ان کا عم زاد اور ولی ہوں اور اس حوالے سے ان کے خون کا مطالبہ کرتا ہوں، تم لوگ علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ اگر وہ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کو ہمارے حوالے کر دیں تو میں ان کی اطاعت قبول کر لوں گا۔ اس پر وہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے بات کی مگر انہوں نے قاتلوں کو معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔[2] حضرت علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان اصل تنازع یہ تھا، تحکیم کا فیصلہ اس متنازع فیہ قضیہ کو حل کرنے کے لیے کیا گیا تھا، خلیفہ کو منتخب کرنے یا اسے معزول کرنے کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔[3] اس حوالے سے ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے اس لیے جنگ کی کہ وہ سرزمین شام میں ان کے اوامر کے نفاذ سے انکاری تھے، حالانکہ وہ ایسے امام تھے جن کی اطاعت واجب تھی، معاویہ رضی اللہ عنہ نے کبھی بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی افضلیت سے انکار نہیں کیا اور نہ کبھی خلافت پر اپنا استحقاق جتلایا لیکن ان کے اجتہاد نے انہیں اس نتیجہ پر پہنچایا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے قصاص لینا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے سے مقدم ہے، ان کی رائے یہ تھی کہ میں اپنی عمر اور طاقت کی وجہ سے عثمان کے خون کا مطالبہ کرنے اور اس بارے بات کرنے کا عثمان رضی اللہ عنہ اور حکم بن ابو العاص کی اولاد سے زیادہ حق دار ہوں، ان کا یہ موقف درست تھا ان سے غلطی صرف یہ سرزد ہوئی کہ انہوں نے بیعت پر قصاص کو مقدم رکھا۔[4] طرفین میں اختلاف کی اس حقیقی تصویر کو سمجھنے سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ جن روایات میں یہ بتایا گیا ہے کہ حکمین کو علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین اختلاف کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا تھا وہ یقینا غلط ہیں۔ ان کا اختلاف نہ تو خلافت کے بارے میں تھا اور نہ اس بارے کہ ان دونوں میں سے خلافت کا زیادہ حق دار کون
Flag Counter