کو ئی عذر نہ باقی رہے ۔‘‘ رسولوں میں سے پہلے رسول(نہ کہ پہلے نبی) حضرت نوح علیہ ا لسلام اور سب سے آخری رسول حضرت محمد ِمصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم ا لنبیین ہیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کے پہلے رسول (نہ کہ پہلے نبی ) ہونے کی دلیل یہ ارشادِ الٰہی ہے : {اِنَّااَوْحَیْنَااِلَیْکَ کَمَااَوْحَیْنَااِ لٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ } (النساء :۱۶۳) ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! )ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جسطرح نوح ( علیہ السلام )اور اُن کے بعدوالے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی ۔‘‘[1] ہر امت کی طرف اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام سے لیکر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک رسول بھیجے ہیں جو اپنے امتیوں کو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دیتے اور طاغوت کی عبادت سے منع کرتے چلے آئے ہیں۔ اِس کی دلیل یہ ارشادِ الٰہی ہے : {وَلَقَدْ بَعَثْنَافِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًااَنِ اعْبُدُوُااللّٰہَ وَاجْتَنِبُواالطَّاغُوْتَ} (ا لنحل : ۳۶ ) ’’ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیج دیا اور اُس کے ذریعے سب کو خبردار کردیا کہ اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو ‘‘ اللہ تعالیٰ نے تمام بندوں (جنّ و انس ) پر طاغوت کا انکار و کفر اور ا للہ تعالی پر ایمان لانا فرض قراردیا ہے۔ امام ابن قیم رحمہ‘ اللہ ’’طاغوت ‘‘ کا تعارف کرواتے ہوئے کہتے ہیں : |