Maktaba Wahhabi

55 - 413
پہلے یہ قول ذکر کیا ہے کہ ’’سنن ابی داود میں ایسی احادیث بھی ہیں جو بالاتفاق ضعیف ہیں اس لیے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کی تاویل ضروری ہے۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کا تقریباًوہی قول نقل کیا ہے جو اوپر ہم ’’تقریب‘‘ کے حوالے سے نقل کر آئے ہیں ۔پھر فرمایا ہے: ((ھذا ھوالتحقیق، لکنہ خالف ذلک فی مواضع من شرح المہذب وغیرہ من تصانیف ،فاحتج بأحادیث کثیرۃ من أجل سکوت أبی داود علیھا فلا تغتر بذلک))[1] ’’یہی تحقیق ہے،لیکن علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح المہذب وغیرہ میں کئی مقامات پر اس کی مخالفت کی ہے اور سکوت ابی داود کی وجہ سے بہت سی احادیث سے استدلال بھی کیا ہے اس لیے (ان کے)اس (استدلال) سے دھوکہ نہ کھائیں۔‘‘ تقریب کے علاوہ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الایجاز فی شرح ابی داود‘‘ میں بھی کہا ہے کہ سنن ابی داود کی حدیث کواگرکسی امام نے صحیح یا حسن نہیں کہا اور امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تضعیف نہیں کی تو وہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حسن یا صحیح ہے۔[2] اور اگر قابلِ اعتماد امام نے اسے ضعیف کہا ہے یا کوئی عارف دیکھتا ہے کہ اس کی سند ضعف کی متقاضی ہے اور اس کا کوئی جابر نہیں توہم اسے ضعیف کہیں گے۔ ان کے الفاظ ہیں: ((فإن نص علی ضعفہ من یعتمد، أو رأی العارف فی سند مایقتضی الضعف ولا جابر لہ حکمنا بضعفہ)) [3] اس کے بعد انھوں نے امام ابن مندہ سے یہ نقل کیا ہے کہ ابوداود میں ایسی روایات
Flag Counter