Maktaba Wahhabi

177 - 413
اعلام نے روایت لی ہے اور ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح میں روایت لی ہے لہٰذا وہ ’لابأس بہ‘ ’یکتب حدیثہ‘ کے درجہ کا راوی ہے۔ بلاشبہ یحییٰ بن یعلی سے ابن ابی شیبہ، قتیبۃ جیسے ائمہ نے روایت لی ہے،مگر کیا ان کے ہاں یہ شرط ہے کہ ہم ثقہ سے ہی روایت لیں گے؟ ہر گز نہیں۔ جیسا کہ اس کی وضاحت ہم پہلے کر آئے ہیں۔ امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ اس کے بارے میں ’لیس بشیء‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ مضطرب الحدیث، امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ ضعیف الحدیث لیس بالقوی،کہتے ہیں۔[1] ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((یروی عن الثقات الاشیاء المقلوبات فلست أدری وقع ذلک فی روایتہ منہ أو من أبی نعیم لأن أبا نعیم ضرار بن صرد سيء الحفظ کثیر الخطأ فلایتھیأ الزاق الجرح بأحدھما فیما رویا دون الآخر ووجب التنکب عمارویاجملۃ وترک الا حتجاج بھما علی کل حال)) [2] ’’یعنی وہ ثقات سے مقلوب اشیاء روایت کرتا ہے مجھے معلوم نہیں ایسا اس سے ہوتا ہے یا اس سے روایت کرنے والے ابو نعیم سے ہوتا ہے کیونکہ ابو نعیم ضراربن صرد سئ الحفظ، کثیر الخطأ ہے لہٰذا ان کی روایات میں کسی ایک سے جرح منسلک نہیں کی جا سکتی ،فی الجملہ وہ دونوں جو بھی روایت کرتے ہیں ان سے اجتناب واجب ہے اور ان دونوں سے بہر حال استدلال نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ذاھب الحدیث بھی کہا ہے۔[3] تقریب کے علاوہ التلخیص[4] میں بھی حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف کہا ہے اور علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی مجمع الزوائد[5] میں ضعیف ہی کہا ہے۔ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ا لمغنی[6] اور دیوان الضعفاء [7] میں ذکر کیا ہے۔امام بزار رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے یغلط فی الأسانید(تہذیب) اب ان کلمات
Flag Counter