Maktaba Wahhabi

161 - 413
ضعیف الحدیث‘‘ ہے۔ حالانکہ میزان ہی میں امام ابو حاتم،یحییٰ بن معین اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم کی جرح بھی منقول ہے۔ مجال ہے حضرت نے اس کی طرف التفات بھی فرمایا ہو۔ معترض نے تو صرف تقریب التہذیب سے اس کا ’’ضعیف ‘‘ ہونا ہی نقل کیا ہے۔ تسلیم کیا کہ تہذیب میں اس کا ترجمہ ساقط اور التہذیب للمزی ان کے سامنے نہ تھی،مگر میزان الاعتدال میں تو دیگر ائمہ کی جرح،بلکہ سخت جرح منقول ہے اور حسب اسلوب علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی منکرات کا بھی ذکر کیا مگر افسوس حضرت صاحب نے اس طرف التفات کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ (سبحان اللہ ) علاوہ ازیں علامہ ذہبی فرماتے ہیں:’مجمع علی ضعفہ قال أبو حاتم لا یشتغل بہ[1] ’’کہ اس کے ضعف پر اجماع ہے ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اس سے کوئی شغل نہ رکھا جائے ۔‘‘اسی طرح المغنی [2] میں فرماتے ہیں: ’ضعفوہ وقال أبو حاتم لا یشتغل بحدیثہ‘ ’کہ محدثین نے اس کو ضعیف کہا ہے اور ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اس کی حدیث سے کوئی شغل نہ رکھا جائے۔ ‘‘علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ اس کی حدیث نقل کر نے کے بعد لکھتے ہیں: ’فیہ عفیر بن معدان وھو مجمع علی ضعفہ[3] ’’کہ اس میں عفیر بن معدان ہے اور اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔‘‘اور اس بات کا تو اعتراف مولانا صاحب نے کیا ہے کہ علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے زیرِ بحث روایت کو عفیرکی وجہ سے ضعیف کہا ہے۔ عرض ہے کہ ان کے الفاظ ہیں:’عفیر بن معدان وھو واہ[4] امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے یہی روایت المستدرک [5] میں ذکر کی اور فرمایا: ’صحیح الإسناد‘ مگر علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ان پر نقدکرتے ہیں کہ ’قلت عفیر واہ جدا ‘ عفیر بہت ہی کمزور ہے۔علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کا ضعیف ہونا ہی بیان کیا ہے۔ [6] قارئین کرام عفیر بن معدان پر یہ تمام جرح اور الفاظ جرح ملاحظہ فرمائیں ۔ کیا جس
Flag Counter