Maktaba Wahhabi

114 - 413
((ألان القول فیہ ، وقد ضعفہ ابن معین وأبو حاتم وقال ابن حنبل: لیس بشی ء ولا یکتب حدیثہ، وقال النسائی: متروک ، وفی الکاشف للذھبی: متروک عندھم، وقال عمروبن علی: ماسمعت یحییٰ بن سعید ولا عبد الرحمن بن مھدی یحدثان عنہ بشیء قط، فعلی ھذا لا یصح أن یستشھد بہ)) [1] ’’ابو سفیان کے بارے میں بڑی نرم بات کی ہے جبکہ ابن معین رحمۃ اللہ علیہ اور ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف کہا، اور احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بشی ء ولا یکتب حدیثہ اور نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے متروک کہا، علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی الکاشف میں ہے کہ وہ محدثین کے نزدیک متروک ہے، عمرو بن علی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ میں نے کبھی یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ اور عبد الرحمن بن مہدی رحمۃ اللہ علیہ کو اس سے روایت بیان کرتے نہیں سنا۔ اس لیے اس سے تو استشہاد بھی صحیح نہیں۔‘‘ غورفرمائیے علامہ ماردینی رحمۃ اللہ علیہ تو امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ سے نالاں ہیں کہ ابو سفیان کے بارے میں نرم بات کیوں کہی اور اس کی حدیث استشہاداً بھی پیش کیوں کی، اس کی روایت تو استشہاداً بھی قبول نہیں۔مگر ہمارے مولانا عثمانی مرحوم کی غرض وغایت کچھ اور ہے ہم ان کی اس مجبوری کو سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ اس کی روایت کو حسن قرار دینے پر مصر ہیں غور فرمائیے حضرت مرحوم لکھتے ہیں: ((فالحدیث حسن لا سیماً إذاکان لہ متابع کما قال السندھی بما نصہ: وفی الزوائد: ضعیف وفی إسنادہ أبوسفیان السعدی ، قال ابن عبد البر: اجمعوا علی ضعفہ لکن تابع أبا سفیان قتادۃ کما رواہ ابن حبان فی صحیحہ)) [2]
Flag Counter