Maktaba Wahhabi

113 - 169
کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ﴾(التوبۃ: ۳۳؛ الصف: ۹) ’’وہی(اللہ تعالیٰ )ہے کہ جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا قرآن مجید اور دین حق دے کر تاکہ وہ اِس کو تمام ادیان [باطلہ] پر غالب کردے اگرچہ یہ مشرکوں کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے!،، اور اِسی بات کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمایا ہے: ((اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَشْھَدُوْا اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَیُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ وُیُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ ، فَاِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ عَصَمُوْا مِنِّیْ دِمَائَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ اِلاَّ بِحَقِّ الْاِسْلَامِ، وَحِسَابُھُمْ عَلَی اللّٰہِ))(صحیح البخاری، کتاب الإیمان، باب فإن تابوا وأقاموا الصلاۃ وآتوا الزکوۃ) ’’مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اُس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ یہ اقرار نہ کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم نہ کریں اور زکوٰۃ ادانہ کریں۔پس جب وہ یہ کر لیں گے ،تو اپنے مال اور جانیں مجھ سے بچا لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے،اور اُن کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔‘‘ اِس حدیث مبارکہ میں((الناس))سے مراد مشرکین ہیں ،کیونکہ سنن ابی داؤد اور سنن نسائی کی ایک روایت میں((اَنْ اُقَاتِلَ الْمُشْرِکِیْنَ))کے الفاظ آئے ہیں۔قرآن حکیم میں سورۃ التوبہ میں بھی یہ حکم اِن الفاظ میں بیان ہوا ہے: ﴿فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْہُمْ وَخُذُوْہُمْ وَاحْصُرُوْہُمْ وَاقْعُدُوْا لَہُمْ کُلَّ مَرْصَدٍ فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَہُمْ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾( التوبۃ: ۵) ’’پس تم مشرکین کو قتل کرو جہاں بھی اُن کو پاؤ اور اُن کو پکڑو اور اُن کا گھیراؤ کرو اور اُن کے لیے ہر گھات لگانے کی جگہ میں بیٹھو۔ پس اگر وہ لوٹ آئیں [ کفر سے اسلام کی طرف] اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں تو اُن کا رستہ چھوڑ دو۔‘‘ قرآن کے اِسی حکم کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے((اُمِرْتُ اَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ))کے الفاظ سے بیان کیا ہے ،جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اِس حدیث کو اسی آیت کی تفسیر کے طور
Flag Counter