مقصود بھی یہی ہے؛ تو پھر اس پر دلالت بھی زیادہ اولی ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک گناہ میں دوبرابر کے شریک اس کے عقاب میں بھی برابر ہوتے ہیں ۔ بخلاف اس آدمی کے جو اس میں ان کا شریک نہ بنا ہو۔
جب یہ کہا جائے کہ: یہ باتیں تو خبر بتانے سے معلوم ہوگئی ہیں ۔ تو ان سے پوچھا جائے گا: اس سے پہلے تو ان باتوں کی خبراس نے نہیں دی۔ بلکہ یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا وہ حکم ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا حکم اس کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں ۔ اس مؤقف پر اوپرگزری ہوئی آیات بھی دلالت کرتی ہیں ۔
مزید برآں نصوص میں عدل و انصاف کے ترازو کی خبردی گئی ہے۔اوریہ کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ایک ذرہ مثقال برابر بھی ظلم نہیں کریں گے۔اور اگر کسی کی کوئی نیکی ہوگئی تو اسے کئی گنا بڑھادیں گے؛ اور اپنی طرف سے بہت بڑا اجر عطا فرمائیں گے۔ یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ ایک ذرہ مثقال اگر برائیاں زیادہ کردی جائیں یا پھرنیکیوں میں کمی کردی جائے تو یہ ظلم ہوگا؛ اور اللہ تعالیٰ اس ظلم سے بری اور منزہ ہیں ۔ اوریہ آیت اس بات کی بھی دلیل ہے کہ: اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کے ترازو سے انصاف کے ساتھ لوگوں کے اعمال کا وزن کریں گے۔ اوراس کے خلاف کرنا عدل کے خلاف کرنا ہے۔ بلکہ وہ ظلم ہے جس سے اللہ تعالیٰ منزہ اورپاک ہیں ۔ اگراللہ تعالیٰ کے ہاں عدل نہ ہوتا تو وزن؍ موازنہ کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ اس لیے کہ اگر عذاب اور انعام بغیر کسی عادلانہ قانون کے ہو؛محض اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مرضی اور ارادہ سے ہو تو پھر وزن کی کوئی ضرورت باقی نہ رہے۔
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿تِلْکَ اٰیٰتُ اللّٰہِ نَتْلُوْہَا عَلَیْکَ بِالْحَقِّ وَ مَا اللّٰہُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ ﴾ [آل عمران۱۰۸]
’’ یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم تجھ پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں اور اللہ جہانوں پر کوئی ظلم نہیں چاہتا۔‘‘
امام زجاج اور دوسرے علمائے کرام رحمہم اللہ کا کہنا ہے: اللہ تعالیٰ ہمیں بتارہے ہیں کہ وہ عذاب اسے ہی دے گا جو عذاب کا مستحق ہو۔ اور ایک اور نے کہا ہے: ’’ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بغیر کسی جرم کے کسی کو سزا نہیں دیں گے۔ کیونکہ ایسا کرنے کو ظلم کہتے ہیں ۔
مزید برآں اللہ تعالیٰ نے کئی ایک مواقع پر خبر دی ہے کہ: وہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ کا بوجھ نہیں ڈالتا۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُکَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَآ﴾ [الاعراف ۴۲]
اور جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ لَا تُکَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَہَا﴾[البقرہ ۲۳۳]
|