Maktaba Wahhabi

655 - 702
دوسری وجہ :....تمہارا یہ قول کہ : ’’ امام معصوم کو مقرر کیا جانا ضروری ہے جو ان افعال کو انجام دے ۔‘‘ ٭ ہم پوچھتے ہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے؟ آیا تمہاری مراد یہ ہے کہ ایسے امام کو پیدا کرنا اور نصب کرنا اﷲکے لیے ضروری ہے جوان صفات سے متصف ہو؟ یا یہ مطلب ہے کہ لوگوں کے لیے ان صفات سے متصف امام کی بیعت کرنا ناگزیر ہے؟ ٭ اگر تم نے جواب دیا کہ ہمارا مقصود پہلا قول ہے ؛تو [ہم کہتے ہیں کہ ] اللہ تعالیٰ نے ان صفات سے متصف کسی ایک کو بھی پیدا نہیں کیا۔آپ زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ : ’’ بیشک علی رضی اللہ عنہ معصوم تھے ؛ مگر اللہ تعالیٰ نے انہیں اختیار نہ دیا ‘ اور آپ کی تائید نہ فرمائی۔نہ ہی خود مدد کی؛ اور نہ ہی کسی لشکر سے ؛ تاکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ وہ افعال سر انجام دیں جن کا تم نے ذکر کیا ہے ۔ ٭ مگر تم کہتے ہو : حضرت علی رضی اللہ عنہ خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں مسند خلافت پر متمکن نہ ہو سکے، بلکہ آپ عاجز و مغلوب اور مظلوم رہے۔جب آپ کو خلافت حاصل ہوگئی ؛ تو ایک دوسرا لشکر کھڑا ہوگیا ؛ جنہوں نے آپ سے جنگ و قتال کیا؛ یہاں تک کہ آپ وہ کام بھی نہ کرسکے جو آپ سے پہلے تین خلفاء نے کئے تھے؛ جو تمہارے نزدیک ظالم ہیں ۔اسکا مطلب یہ ہوا کہ شیعہ کے نزدیک اﷲتعالیٰ نے تین ظالموں کو یکے بعد دیگرے خلافت پر فائز کیا اور انھوں نے امت کے لیے بڑے مفید کام کیے، مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ توفیق نہ بخشی اور اﷲتعالیٰ نے ایسی ضرورت کے زمانہ میں اس معصوم کو پیدا نہ کیا۔ ٭ اگر شیعہ کہیں کہ:’’ امت کے لیے ایسے امام کا تقرر اور اس کی اعانت ضروری ہے۔‘‘ ٭ تو ہم کہیں گے:’’یقیناً لوگوں نے بھی ایسا نہیں کیا خواہ وہ ماننے والے ہوں یا نہ ماننے والے۔بہر تقدیر ہر صورت تمہارے نزدیک ان معصومین میں سے کسی ایک کو بھی تائید حاصل نہ ہوسکی۔نہ ہی اللہ تعالیٰ کی طرف اور نہ ہی عوام کی طرف سے ۔ جن مصلحتوں کا تم نے ذکر کیاہے ‘ان کا حصول تائید کے بغیر ناممکن ہے۔جب تائید نہیں ہوئی تو وہ مصالح بھی حاصل نہ ہوسکے جو ہونے چاہیے تھے۔بلکہ اس کے فقط اسباب حاصل ہوئے تھے ‘ مگر فقط اسباب سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ تیسری وجہ :....یہ کہا جائے گا کہ : جب ان کے وجود سے جملہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے بلکہ اس کی بہت سی شرائط فوت ہوگئیں ؛ تو عصمت کی شرط کس لیے باقی رکھی جائے؟ علاوہ ازیں جب عدم عصمت یا معصوم کے عاجز ہونے کی وجہ سے مقصود حاصل نہ ہو تو عصمت کا وجود و عدم یکساں ہے۔ پھر عقلی دلیل کی مدد سے یہ کیوں کر ثابت ہوا کہ امام معصوم کا پیدا کرنا اﷲتعالیٰ کے لیے ضروری ہے؟بیشک اس امام کا پیدا کیا جانا صرف اس وجہ سے تھا تاکہ مصالح العباد حاصل ہوں ۔ اورجب اسے عاجز پیدا کیا گیا ‘ وہ ان مصلحتوں میں کسی چیز پر قدرت بھی نہیں رکھتا؛ بلکہ اس امام کی وجہ سے وہ فساد پیدا ہوا کہ اگراس امام کا وجود نہ ہوتا تو یہ فساد پیدا نہ ہوتا ۔ جیسا کہ چوتھی وجہ میں یہ باتیں ظاہر ہوجائیں گی۔
Flag Counter