دے دو۔(میں نے حکم کی تعمیل کی) سب سے پہلے مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ ملے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر ہاتھ سے میرے سینے پر ایک ضرب رسید کی جس کی وجہ سے میں سرینوں کے بل گر پڑا۔ کہنے لگے اے ابوہریرہ ! لوٹ جا۔ میں لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا ۔۔۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ ایسا نہ کریں ۔۔۔۔ ان کو عمل کرنے دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا (اچھا تو)رہنے دو۔‘‘[1]
٭ تیسری وجہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت میں جو واقعہ پیش آیا وہ انتہائی آسان ترین اور واضح تھا۔صحیح بخاری میں ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کی حالت میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے فرمایا:
’’اپنے والد اور بھائی کو بلاؤ تاکہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے ایک عہد نامہ لکھوا دوں ؛ تاکہ میری بعد لوگ آپ کے مسئلہ میں کوئی اختلاف نہ کریں ۔‘‘پھر اس کے بعد ارشاد فرمایا:’’اﷲ تعالیٰ اور مومنین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی
|