Maktaba Wahhabi

596 - 702
اللہ تعالیٰ ہم سے پہلے کے اہل کتاب کے متعلق فرماتے ہیں : ﴿وَ اَلْقَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃِ وَ الْبَغْضَآئَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ کُلَّمَآ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَہَا اللّٰہُ﴾ [المائدۃ ۶۴] ’’ اور ہم نے ان کے درمیان قیامت تک عداوت اور دشمنی ڈال دی ہے جب کبھی لڑائی کے لیے آگ سلگاتے ہیں تو اللہ اس کو بجھا دیتا ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّا نَصٰرٰٓی اَخَذْنَا مِیْثَاقَہُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ فَاَغْرَیْنَا بَیْنَہُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَآئَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ﴾ [المائدۃ ۱۴] ’’اور جو لوگ اپنے آپ کو نصاری کہتے ہیں ان سے بھی ہم نے عہد لیا تھا پھر وہ اس نصیحت سے نفع اٹھانا بھول گئے جو انہیں کی گئی تھی پھر ہم نے ان کے درمیان ایک دوسرے دشمنی اور بغض قیامت تک کے لیے ڈال دیا گیا ہے‘۔ اس طرح ے سابقہ اختلافات اور جھگڑے جن کے متعلق ہمیں اضطراری طورپر معلومات حاصل ہیں ۔ اورغیر اہل ادیان میں اختلافات اہل ادیان و ملل کی نسبت بہت زیادہ رہا ہے۔پس جو لوگ بھی نبی کے اتباع کے جتنا قریب ہوا کرتے تھے ان میں اختلاف اتنا ہی کم ہوا کرتا تھا۔ یونان و ہند کے فلاسفہ میں جو اختلاف منقول ہے اس کی صحیح حقیقت کے بارے میں تو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں ۔ ان کے بعد جو اختلاف ہے وہ سب سے بڑے بدعتی فرقہ رافضہ کا اختلاف ہے۔ ان کے معتزلہ کے مابین اختلاف کا درجہ ہے اور اس کے بعد اہل سنت و الجماعت کے مختلف گروہوں کے مابین اختلاف کا درجہ آتا ہے جیسے کلابیہ ؛کرامیہ اور اشعریہ اور اس طرح کے دیگر۔ پھر اس کے بعد محدثین کے مابین اختلاف کا درجہ آتا ہے۔ ان کے اصولوں میں سب سے کم اختلافات ہوتا ہے۔ اس لیے کہ انہیں جو میراث نبوت ملی ہے وہ دیگر ہر قسم کی میراث سے اعظم اور بڑھ کر ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس رسی کو پکڑنے وجہ سے انہیں محفوظ رکھا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾ [آلِ عِمران:۱۰۳] ’’اور سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو۔‘‘ تو پھر سابقہ امتوں کے اختلاف کے باوجود یہ کہنا کیسے ممکن ہے کہ فساد کا پہلا بیج ابلیسی شبہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں اختلاف واقع ہونے سے پیدا ہوا۔ حالانکہ اس سے قبل کتنے ہی اختلافات اور فسادات پیدا ہوچکے تھے؟ ابلیسی شبہ کی تحدید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں واقع اختلاف باطل ہے۔ جہاں تک ابلیسی شبہ کا تعلق ہے تو اس کی اسناد کا کوئی اتہ پتہ ہی نہیں ۔ جیسا کہ اس سے پہلے گزر چکا اور مذکورہ مصنف کا یہ قول صرف جھوٹ پر مبنی ہے۔جو
Flag Counter