٭ حضرت قیس نے طارق بن شہاب سے روایت کیا ہے ‘ وہ فرماتے ہیں : ہم کہا کرتے تھے کہ :حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر فرشتہ باتیں کرتا ہے ۔‘‘
٭ امام مجاہد سے روایت ہے فرماتے ہیں : ’’ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کسی رائے کا اظہار کرتے تو اس کے مطابق قرآن نازل ہو جاتا ۔‘‘
٭ صحیحین میں ہے : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگوں کو میرے روبرو پیش کیا جا رہا ہے؛اور ان لوگوں نے قمیص پہنے ہوئے ہیں ۔ بعض لوگوں کی قمیص چھاتی تک آتی تھی اور بعض کی کم و بیش۔ اسی دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ کومجھ پر پیش کیا گیا ؛ آپ اپنی قمیص کھینچتے ہوئے جارہے تھے ۔ صحابہ نے پوچھا پھر آپ نے اس سے کیا مراد لیا؟ توفرمایا: ’’دین۔‘‘ [البخاری۹؍۳۱؛ مسلم ۴؍۱۸۵۹]۔
٭ صحیحین میں ہی روایت ہے ؛رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حالت خواب میں مجھے دودھ کا ایک پیالہ پیش کیا گیا میں نے خوب سیر ہو کر پیا یہاں تک کہ سیری کا اثر میرے ناخنوں میں ظاہر ہونے لگا جو دودھ بچ گیا وہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ صحابہ نے دریافت کیا۔ پھر آپ نے اس خواب کی کیا تعبیر فرمائی؟ فرمایا:’’ دودھ سے علم مراد ہے۔‘‘ [1]
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
’’ ایک بار میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ایک ڈول رکھا ہوا تھا۔ چنانچہ میں نے اس سے پانی کھینچا جس قدر اللہ نے چاہا۔ پھر ابن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ نے اس ڈول کو لے لیا اوراس نے ایک یا دو ڈول کھینچے؛ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کو معاف فرمائے۔پھر وہ ڈول چرخ بن گیا؛ اور اس کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لے لیا۔ میں نے کسی طاقتور آدمی کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرح پانی کھینچتے ہوئے نہیں دیکھا۔حتی کہ لوگوں نے اونٹوں کے پینے کے حوض بھر لیے۔‘‘[2]
٭ عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں : ہم سے حسن بن حماد نے بیان کیا؛ ان سے وکیع نے اور ان سے اعمش نے ان سے شقیق نے بیان کیا آپ فرماتے ہیں : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاعلم ترازوکے ایک پلڑے میں اورکائنات کے سارے لوگوں کا علم دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے توحضرت عمر رضی اللہ عنہ کا پلڑا بھاری ہوجائے ۔‘‘ اعمش کہتے ہیں : مجھے یہ بات بڑی اچھوت محسوس ہوئی ۔ میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا ؛ تو آپ نے فرمایا: پس کیا تم اس بات کا انکار کررہے ہو ؛ میں اس سے بھی افضل بات تمہیں بتاؤں ؟ آپ یہ بھی فرمایاکرتے تھے :’’ میں خیال کرتا ہوں کہ نو حصے علم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چلا گیا۔‘‘
٭ ابن بطہ رحمہ اللہ نے اپنی ثابت شدہ سند سے ابن عیینہ اورحماد بن سلمہ سے عبداللہ بن عمیر کے یہ الفاظ نقل کرتے ہیں :
|