Maktaba Wahhabi

336 - 702
بقراط کا یہ قول منقول ہے: ’’جان لے کہ ہماری طب ہیکلوں کے ارباب کے سامنے ایسے ہی ہے جیسے بڑھیوں کی طب ہماری طب کے سامنے ہے۔‘‘ ان لوگوں کو طبیعت اور فلکیات سے ماوراء قوت کا اعتراف تھا؛ اور یہ صرف قوائے نفسانیہ نہ تھے جیسا کہ ابن سینا اور فلاسفہ کی ایک جماعت کاعقیدہ ہے۔ بلکہ عالم علوی اور سفلی کو فرشتوں نے بھر رکھا ہے اور جنوں کی تعداد بھی اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ رب تعالیٰ نے اپنی قدرت و مشیت سے اس عالَم کی تدبیر فرشتوں کے سپرد فرما رکھی ہے۔ کتاب و سنت کے بے شمار دلائل اس پر دلالت کرتے ہیں اور دلائل عقلیہ بھی یہی بتلاتے ہیں ۔ فرشتے یہ ایک زندہ اور جان دار مخلوق ہیں جنھیں قوتِ نطق حاصل ہے، یہ کسی غیر کے ساتھ قائم اعراض نہیں ہیں جیسا کہ بے شمار فلاسفہ گمان کیے بیٹھے ہیں اور یہ صرف عقولِ عشرہ یا نفوسِ تسعہ نہیں ہیں ۔ یہ عقیدہ بے شمار دلائل کی روشنی میں باطل ہیں ۔[1] رہے ’’مجرداتِ مفارقات‘‘ جن کو یہ فلاسفہ ثابت کرتے ہیں ، تو اس سے سوائے نفس ناطقہ کے ان لوگوں کے ہاتھ اور کچھ بھی نہیں آتا۔بیشک یہ نفس ناطقہ بھی بدن کو چھوڑ دیتا ہے۔یوں ان لوگوں کے ہاں اس کے بعدزیادہ سے زیادہ اذہان میں پائے جانے والے مجرداتِ معقولہ ہی ثابت ہوتے ہیں اور وہ ’’کلیاتِ معقولہ‘‘ ہیں ۔ لیکن ان کا گمان ہے کہ یہ معقولات خارج میں بھی ثابت ہیں ۔ جیسا کہ افلاطون کے ساتھیوں کا یہ گمان ہے کہ مُثُل افلاطونیہ خارج میں ثابت ہیں ۔ یوں کلیاتِ قدیمہ اذلیہ ابدیہ مفارقہ ثابت ہوتی ہیں جیسا کہ انسان کلی۔ لیکن یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ انھوں نے یہ گمان کر لیا کہ جو اذہان میں پایا جاتا ہے، وہ خارج میں اعیان کی صورت میں بھی پایا جاتا ہے۔اسی طرح یہ لوگ جن جواہر عقلیہ کو ثابت کرتے ہیں وہ چار ہیں : (۱) عقل (۲) نفس (۳) مادہ (۴) اور صورت۔ جبکہ ان کی ایک جماعت جیسے افلاطون کے ساتھی جن جواہر عقلیہ کو ثابت کرتے ہیں ، وہ یہ ہیں : دہر، خیر اور مادہ اولیٰ جو صورت کے معارض ہوتا ہے۔ یہ لوگ جتنے بھی جواہر عقلیہ ثابت کرتے ہیں جب ان میں خوب غور و خوض اور خوب تحقیق کی جاتی ہے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ یہ نفس میں پائے جانے والے امورِ معقولہ ہیں جن کا نفس میں تصور کیا جاتا ہے۔ یہ قلب میں پیدا ہونے والے معقولات ہیں جو خارج میں موجود اپنی جزئیات سے خالی ہوتے ہیں ۔ عقل ہمیشہ اعیانِ معینہ مشہودہ سے کلیات
Flag Counter