Maktaba Wahhabi

258 - 702
ولی ہونے کے اعتبار سے خاتم الاولیاء کے چراغ کی روشنی میں ہی دیکھتے ہیں ، اگرچہ خاتم الاولیاء حکم میں خالم الرسل کی لائی تشریع کے تابع ہوتا ہے۔ لیکن یہ امر خاتم الاولیاء کے مقام و مرتبہ میں قدح کا باعث نہیں ہوتا اور نہ یہ بات ہمارے بیان کردہ مذہب کے مناقض ہی ہے کیونکہ ولی ایک اعتبار سے پیغمبر سے فروتر ہوتا ہے تو دوسرے اعتبار سے برتر ہوتا ہے۔ ابن عربی آگے لکھتے ہیں : ’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کی اینٹوں سے بنی ایک دیوار کے ساتھ تمثیل دی ہے، جو مکمل ہو چکی ہے، البتہ اس میں ایک اینٹ کی جگہ باقی ہے اور وہ جگہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو پھر خاتم الاولیاء کے لیے بھی یہ خواب ضروری ہے۔ چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دی مثال کو دیکھتا ہے اور خود کو دیکھتا ہے کہ وہ اس دیوار میں دو اینٹوں کی جگہ ہے اور ان دو اینٹوں کی جگہ میں وہ خود کو موزوں دیکھتا ہے، تب جا کر وہ دیوار پوری ہوتی ہے اور خود کو دو اینٹوں کی جگہ کے برابر دیکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دیوار کی ایک اینٹ سونے کی تو دوسری چاندی کی ہے۔ چاندڈی کی اینٹ اس کا ظاہر اور قابل اتباع ظاہری احکام ہیں ۔ جیسا کہ اس نے اللہ سے سری طور پر ظاہری صورت والے احکام لیے ہیں جن کی اتباع کی جاتی ہے۔ کیونکہ وہ امر کو ظاہر پر سمجھتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ وہ ان احکام کو اسی نگاہ سے دیکھے اور وہ باطن میں سونے کی اینٹ کی جگہ ہے کیونکہ وہ اس سرچشمہ سے لیتا ہے جس سے رسول کے پاس وحی لانے والا فرشتہ لیتا ہے۔‘‘ ابن عربی آگے لکھتے ہیں : ’’جس بات کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے اگر تم اس کو سمجھ گئے ہو تو تمھیں علم نافع حاصل ہو گیا۔‘‘ میں کہتا ہوں کہ ہم نے متعدد مقامات پر ان باطل مسائل و عقائد کا مفصل ردّ ذکر کیا ہے۔ وہاں ہم نے ان کے ضلال و خیال اور نفاق و زندقہ کو طشت از بام کیا ہے۔ غرض ان میں سے جو اتحادِخاص کے قائل ہیں ، وہ صراحۃً ان باتوں کا اقرار کرتے ہیں ۔ رہے وہ لوگ جن کے پاس نصوصِ ظاہرہ کا علم ہے اور ان کے نزدیک یہ آراء و افکار اس ظاہر کے متناقض ہیں جن پر عامۃ المسلمین قائم ہیں ، وہ ان باتوں کو باطل اور ناجائز سمجھتا ہے جیسا کہ ہم نے اس کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ پھر اگر وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور قرآن کی تعظیم کرنے والا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا لیکن اس نے ان باتوں کو ظاہر نہیں کیا کیونک کسی بشر کو ان کو ظاہر کرنا ممکن نہیں ۔ اور اگر وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والا نہیں تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ رسول کی حد سے آگے بڑھ گیا ہے اور یہ وہ گمراہی ہے جو جاہلوں لوگوں سے قدیم سے ظاہر ہوتی چلی آ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سید الطائفہ قدس اللہ روحہ حضرت جنید بن محمد بغدادی[1] رحمہ اللہ جیسے عارفین سے جب توحید کے
Flag Counter