﴿وَ کَذٰلِکَ فَتَنَّا بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْٓا اَہٰٓؤُلَآئِ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنْ بَیْنِنَا﴾(الانعام ۵۳)
’’اور اسی طرح ہم نے ان میں سے بعض کی بعض کے ساتھ آزمائش کی ہے، تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہمارے درمیان میں سے احسان فرمایا ہے؟‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْئِ وَ قَلْبِہٖ﴾ (الانفال: ۲۴)
’’اور جان لو کہ بے شک اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے۔‘‘
سیدنا ابراہیم علیہ السلام فرماتے ہیں :
﴿رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمِیْنِ لَکَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَآ اُمَّۃً مُّسْلِمَۃً لَّکَ﴾ (البقرۃ: ۱۲۸)
’’اے ہمارے رب! اور ہمیں اپنے لیے فرماں بردار بنا اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک امت اپنے لیے فرماں بردار بنا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَo رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضْلَلْنَ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ﴾ (ابراہیم: ۳۵۔۳۶)
’’اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بچا کہ ہم بتوں کی عبادت کریں ۔ اے میرے رب! بے شک انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿لِمَنْ شَآئَ مِنْکُمْ اَنْ یَّسْتَقِیْمَo وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّا اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَo﴾
(التکویر: ۲۸۔۲۹)
’’اس کے لیے جو تم میں سے چاہے کہ سیدھا چلے ۔ اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے ، جو سب جہانوں کا رب ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ اِِلٰی رَبِّہٖ سَبِیْلًاo﴾ (المزمل: ۱۹)
’’تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راستہ بنا لے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ اِِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًاo﴾ (الدہر: ۳۰)
’’اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے، یقیناً اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔‘‘
رب تعالیٰ نے ہمیں نماز میں یہ دعا مانگنے کا حکم دیا ہے:
|