Maktaba Wahhabi

221 - 702
جائے اور اس کی ناشکری نہ کی جائے، اور اس کا ذکر کیا جائے، اسے بھولا نہ جائے۔ بعض اسلاف نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے واسطے سے یہ قول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ تفسیر والبی میں ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’حَقَّ تُقٰتِہٖ‘‘ یہ رب تعالیٰ کی عبادت میں محنت کوشش کرنے کا حق ادا کر دینا ہے اور یہ کہ رب تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہ ہو اور اللہ کے لیے انصاف پر کھڑا ہوا جائے، چاہے انصاف کی یہ گواہی خود اپنے خلاف، یا والدین اور اولاد کے خلاف ہی ہو۔ اور ایک جگہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن: ۱۶) ’’سو اللہ سے ڈرو جتنی طاقت رکھو۔‘‘ یہ گزشتہ آیت کی تفسیر ہے اور جن اسلاف نے اس آیت کو گزشتہ کی ناسخ مانا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ آیت ’’حَقَّ تُقٰتِہٖ‘‘ کی یہ مراد لینے کو رفع کرتی ہے کہ بندہ ایسا کرنے سے عاجز ہے۔ کیونکہ رب تعالیٰ نے ایسی کسی بات ک ہرگز بھی حکم نہیں دیا کہ جس کے بجا لانے سے بندہ عاجز ہو۔ لہٰذا جو اس بات کا قائل ہو، وہ خطا پر ہے۔ پھر اسلاف کی اصطلاح میں لفظ ’’نسخ‘‘ کے اطلاق کے تحت متعدد معانی داخل ہیں اور اس میں حکم کا، اس کے ظاہر کا یا اس کی ظنی دلالت کا ہر قسم کا رفع داخل ہے، حتیٰ کہ اسلاف نے عام کی تخصیص کو اور بعض نے ایسے استثناء تک کو نسخ کہا ہے جس کا نزول متاخر ہوا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ وَّ لَا نَبِیٍّ اِلَّآ اِذَا تَمَنّٰٓی اَلْقَی الشَّیْطٰنُ فِیْٓ اُمْنِیَّتِہٖ فَیَنْسَخُ اللّٰہُ مَا یُلْقِی الشَّیْطٰنُ ثُمَّ یُحْکِمُ اللّٰہُ اٰیٰتِہٖ وَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo﴾ (الحج: ۵۲) ’’اور ہم نے تجھ سے پہلے نہ کوئی رسول بھیجا اور نہ کوئی نبی مگر جب اس نے کوئی تمنا کی شیطان نے اس کی تمنا میں (خلل) ڈالا تو اللہ اس (خلل) کو جو شیطان ڈالتا ہے، مٹادیتا ہے، پھر اللہ اپنی آیات کو پختہ کر دیتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ کہ یہ ایک ایسی شے کا رفع ہے جس کا القاء شیطان نے کیا تھا اور اسے رب تعالیٰ نے نازل نہ فرمایا تھا۔ لیکن اس کی غایت یہ ہے کہ یہ گمان ہو گیا کہ اسے رب تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے۔ رب تعالیٰ نے اس کے بھی نسخ کی خبر دی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّہُمْ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَا ہُمْ مُّبْصِرُوْنَo وَ اِخْوَانُہُمْ یَمُدُّوْنَہُمْ فِی الْغَیِّ ثُمَّ لَا یُقْصِرُوْنَo﴾ (الاعراف: ۱۰۱۔۲۰۲) ’’یقیناً جو لوگ ڈر گئے، جب انھیں شیطان کی طرف سے کوئی (برا) خیال چھوتا ہے وہ ہشیار ہو جاتے ہیں ، پھر اچانک وہ بصیرت والے ہوتے ہیں ۔ اور جو ان (شیطانوں ) کے بھائی ہیں وہ انھیں گمراہی میں بڑھاتے
Flag Counter