Maktaba Wahhabi

122 - 702
دی تھی : ’’ تم میں سے کوئی ایک ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کو اور ان کے روزہ کے مقابلہ میں اپنے روزہ کو حقیر سمجھے گا۔‘‘[یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے ] ۔ تو پھر روافض کو خوارج سے کیا نسبت ؟ اس میں شبہ نہیں کہ رافضیوں میں خال خال کچھ عابد و زاہد لوگ بھی پائے جاتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا معاملہ دیگر مبتدعین اور اہل الاہواء سے یکسر مختلف ہے۔ معتزلہ شیعہ کے مقابلہ میں زیادہ دانش مند زیادہ دین دار اور ان سے بڑھ کر عالم ہوا کرتے ہیں ۔ کذب و فجور بھی معتزلہ میں روافض کی نسبت کم ہے۔ شیعہ کا فرقہ زیدیہ نسبتاً بہتر اور علم و عدل سے قریب تر ہے۔ اہل بدعت میں خوارج سب سے زیادہ سچے اور عبادت گزار ہوا کرتے ہیں ۔ وہ علم و عدل اور سچ کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ۔اہل أہواء فرقوں میں خوارج سے بڑھ کر سچا اور عبادت گزار فرقہ کوئی نہیں ۔ بایں ہمہ اہل سنت سب فرقوں کے ساتھ یکساں طور پر عدل و انصاف کا برتاؤ کرتے ہیں اور کسی پر بھی ظلم نہیں ڈھاتے۔ کیوں کہ ظلم مطلقاً حرام ہے۔ اہل سنت کے عدل و انصاف کی حد یہ ہے کہ وہ روافض سے بہ حیثیت مجموعی جو سلوک روا رکھتے ہیں ، وہ اس سلوک سے بدرجہا بہتر ہے جو شیعہ کے بعض فرقے دوسرے فرقوں سے روا رکھتے ہیں ۔ لطف یہ ہے کہ روافض خود بھی اس کے معترف ہیں ۔ اوروہ کہتے ہیں : تم ہم سے وہ انصاف کرتے ہو؛جوانصاف ہم آپس میں ایک دوسرے سے نہیں کرسکتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روافض کے مختلف فرقوں کا یہ اشتراک ظلم و جہل پر مبنی ہے اور وہ مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے میں ایک دوسرے کے ہم نوا ہیں ۔یہ لوگ ان ڈاکؤوں کی طرح ہیں جو لوگوں پر ظلم کرنے میں برابر کے شریک ہوتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عدل و انصاف کا خوگر عالم مسلمان شیعہ کے ساتھ جس عدل انصاف کے ساتھ کام لے سکتا ہے وہ آپس میں ہر گز ا یسا نہیں کر سکیں گے۔(کیوں کہ ظلم و جور ان کی فطرت بن چکا ہے)]۔ خوارج اہل سنت کی تکفیر کرتے ہیں ، اسی طرح اکثر معتزلہ و روافض بھی اپنے مخالفین کوکافر قرار دیتے ہیں ۔ یا کم از کم ان کی تفسیق کرتے ہیں ۔ اکثر مبتدعین کا عام انداز یہ ہے کہ وہ ایک رائے تصنیف کرتے ہیں اور پھر اس کی مخالفت کرنے والے پر کفر کا فتویٰ عائد کرتے ہیں ۔ بخلاف ازیں اہل سنت اس حق کی پیروی کرتے ہیں جوان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں ؛ اوروہ اپنے مخالفین کو کافر نہیں ٹھہراتے، بلکہ وہ سب سے زیادہ حق کی واقفیت رکھتے ہیں اور مخلوقات پر سب سے زیادہ رحم کرنے والے بھی وہی ہیں ۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ (آل عمران:۱۱۰) ’’تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کی بہبود کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
Flag Counter