کرڈالو۔‘‘[1]
اور ایک روایت میں ہے: ’’ وہ بت پرستوں کو تو چھوڑ دیں گے؛ مگر اہل ایمان کو قتل کریں گے۔‘‘
حضرات انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا تھا :
’’ عنقریب میرے بعد حقوق تلف کئے جائیں گے[ اور ایسے امور پیش آئیں گے جنہیں تم ناپسند کرتے ہو] پس تم صبر کرتے رہنا یہاں تک کہ حوض پر مجھ سے آملو ۔‘‘[2]
یعنی تم دیکھو گے تمہارے مالی حقوق تلف کئے جائیں گے؛ اور تمہارے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔ مگر پھر بھی انہیں صبر کرنے کا حکم دیا؛ اور جنگ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ایک دوسری روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ میرے بعد تم پر ایسے حکمران آئیں گے؛ جو تم سے اپنا حق مانگیں گے؛ اور تمہارا حق تمہیں ادانہیں کریں گے۔‘‘عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ہمیں کس چیز کا حکم دیتے ہیں ؟
تو آپ نے فرمایا:’’ تم پر کسی کا جو حق ہو وہ ادا کر دو اور اپنے حقوق تم اللہ سے مانگتے رہنا۔‘‘[3]
بخاری و مسلم میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص اپنے امیر کی کوئی ایسی بات دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اس پر صبر کرے، کیونکہ جو شخص جماعت سے ایک بالشت بھر الگ ہوایقینااس اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار پھینکا۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے:’’ جو شخص حاکم کی اطاعت سے نکل گیا؛ اورجماعت سے ایک بالشت بھر الگ ہوا، اور اسی حالت میں مرجاتا ہے، تووہ جاہلیت کی موت مرتا ہے ۔‘‘
صحیح مسلم میں ہے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے:
’’تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو اور جو تمہیں چاہتے ہوں تم ان کے حق میں دعا کرتے ہو اور وہ تمہارے حق میں دعا کرتے ہوں ۔ تمہارے بد ترین حکام وہ ہیں جن سے تم بغض رکھتے ہو اوروہ تم سے بغض رکھتے ہوں ، جن پر تم لعنت بھیجتے ہو اور جو تم پر لعنت بھیجتے ہوں ۔‘‘
ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم تلواریں لیکر ان پر ٹوٹ نہ پڑیں ؟
|