جانتے ہوں کہ وہ دونوں گناہ گار یا خطا کار تھے تو بلا مصلحت اس کا ذکر کرنا بدترین قسم کی غیبت ہے۔ چونکہ صحابہ کی عزت و حرمت اور ناموس و آبرو دوسرے لوگوں کی نسبت بہت زیادہ ہے اور ان کے فضائل و مناقب احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں ، اس لیے ان کے باہمی تنازعات کو موضوع گفتگو بنانا دوسرے لوگوں کی مذمت بیان کرنے کی نسبت بہت بڑا گناہ ہے۔
اگر سوال کیا جائے کہ: اہل سنت روافض کو برا بھلا کہتے اور ان کے عیوب و نقائص بیان کرتے ہیں توان کے لیے ایسا کرنا کیونکر رواہے؟
تو اس کا جواب یہ ہے کہ کسی متعین آدمی کا نام لے کر اس کی مذمت بیان کرنا اورچیز ہے، اور کسی گروہ کی مذمت بحیثیت گروہ چیزے دیگر۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے بعض گروہوں پر لعنت فرمائی ۔
جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو خود شراب پر؛ اس کے پینے والے پر؛ اور شراب نچوڑنے والے اور نچڑوانے والے، فروخت کرنے والے، خریدنے والے، اٹھانے والے اور جس کی خاطر اٹھائی جائے اور اس کی قیمت کھانے والے پر۔‘‘[یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے]
[ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا]:
’’اللہ کی لعنت ہو سود کھانے والے پر اور کھلانے والے پر، سود لکھنے والے پراور اس کی گواہی دینے والوں پر۔‘‘[صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر ۱۶۰۰]
[ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا]:
’’ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو زمین کے نشانات تبدیل کرنے والے پر۔ ‘‘[1]
اورفرمایا: ’’ مدینہ عیر سے ثور تک حرم ہے جو شخص اس جگہ میں کوئی بات نکالے یا کسی بدعتی کو پناہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کی فرض عبادت مقبول ہے اور نہ نفل۔‘‘[2]
[ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا]: ’’قوم لوط کا عمل کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو۔‘‘[3]
|