Maktaba Wahhabi

27 - 49
الخلیفۃ: الامام الذي لیس فوقہ إمام: خلیفہ کہتے ہیں اس امام کو جس کے اوپر کوئی اور امام نہ ہو۔ پھر آپ نے ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو امام اعظم کیسے مانا۔ کیا ان کے حق میں بھی کوئی قرآنی آیت نازل ہوئی ہے ؟ کہ امام اعظم ابو حنیفہ ہیں جیسے کہ حضرات ابراہیم علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ قَالَ اِنِّيْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ إمَامًا﴾ (البقرۃ۱۲۴) ترجمہ:کہ میں آپ کو لوگوں کا امام بنانے والا ہوں ۔ تو جب آپ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو بنا دیا تو ثابت ہوا کہ آپ نے آدم علیہ السلام کی امامت کو نہیں مانا ۔ پھر تو ابلیس کے یار آپ بھی بن گئے ہیں اور غیر مقلد بن کر ظاہر ہو ئے۔ پھر آپ نے لکھا ہے کہ اس کی ( یعنی آدم علیہ السلام ) کی تقلید واطاعت کرنے والے فرشتگان تھے اور مقلدین آدم علیہ السلام کے نام سے موسوم ہوئے۔ عجیب بات ہے دعویٰ تو آپ کا عالم اور حکیم ہونے کا ہے اور غلطی اتنی فحش کی ہے کہ علم و حکمت کا جنازہ نکال دیا ۔ آپ کو اتنی بھی خبر نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو زمین والوں کے لئے خلیفہ بنا کر بھیجا ہے نہ کہ آسمان والوں کے لئے کہ فرشتے بھی ان کی تقلید اور اطاعت کے مکلف ہوں ۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ آپ قرآن شریف کی تفسیر سے بھی ناواقف ہیں ۔ تو دیکھئے۔ ﴿وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰکَۃِ إنِّيْ جَاعِلٌ فِی الأرْضِ خَلِیْفَۃً﴾ البقرۃ ۳۰ ترجمہ: اور جب آپ کے رب نے کہا فرشتوں سے کہ میں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں ۔ صاحب جلالین اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔ یخلفنی في تنفیذ أحکامي فیھا وھو آدم۔ (تفسیر الجلالین ص۸) جو زمین میں میرے احکام کو نافذ کرنے میں میرا نائب بنے گا وہ آدم علیہ السلام ہو گا۔ دوسری بات یہ کہ آپ نے فرشتوں کو آدم علیہ السلام کا مقلد قرار دیا جبکہ آدم علیہ السلام فرشتوں کے امام نہیں تھے جیسے کہ اوپر کی آیت سے ثابت ہو چکا۔وہ سجدہ جو کہ فرشتوں نے آدم علیہ السلام کو کیا تھا وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا۔ نہ کہ آدم علیہ السلام کے حکم سے۔
Flag Counter