Maktaba Wahhabi

21 - 35
نسائی کے علاوہ سُنن اربعہ،مُسند احمد،ابی یعلی اور طبری کی متقارب الفاظ والی( ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ہے:) {اِفْتَرَقَتِ الْیَھُوْدُ علٰی إِحْدَی وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً وَافْتَرَقَتِ النَّصَاریٰ عَلٰی اِثْنَیْنِ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً وَسَتَفْتَرِقُ ھَذِہٖ الْاُمَّۃُ عَلٰٰی ثَلَاثٍ وَ سَبْعِیْنَ فِرْقَۃً کُلُّھَا فِی النَّارِإ لَّا وَاحِدَۃً قَالُوْا: مَنْ ھِیَ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ! قَالَ:مَنْ کَانَ عَلٰی مِثْلِ مَا اَنَا عَلَیْہِ۔(وَفِیْ رَوَایَۃٍ: اَلْیَوْمَ) وَاَ صْحَابِیْ۔} [1] ’’یہوُد اِکہتّر فرقوں میں اور نصاریٰ بہتّرفرقوں میں بٹ گئے۔اور یہ میری امّت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی۔اور ان میں سے ایک کے سوا باقی سب جہنّمی ہوں گے۔ صحابہ کرام رضی ﷲ عنہم نے پوچھا: کہ وہ نجات پانے والا فرقہ کون ساہوگا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: نجات وہ لوگ پائیں گے جن کا عمل مجھ جیسا اور میرے صحابہ جیسا ہوگا۔‘‘ اور ایک روایت کے مطابق:’’اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے آج کے عمل جیسا ہوگا۔‘‘ ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب و سُنّت کے بعد خلفائِ راشدین اور عام صحابہ کے طریقے کو بھی معتبر اور ذریعۂ نجات قرار دیا ہے۔اور جب ہم خلفائِ راشدین رضی اﷲعنہم اور صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی حیاتِ طیّبہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو بکثرت واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اشارۂ ابرُو پر اپنا مال و جان قربان کرنے کے لیئے بیتاب رہتے
Flag Counter