کرتے ہیں ، اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے کٹاؤ پر موجود دھاگے کے برابر بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ آپ دیکھیے ، کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں اور ان کے صریح گناہ کے طور پر یہی بات کافی ہے۔]
شیخ سید محمد رشید رضا اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں : {اُنْظُرْکَیْفَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَکَفٰی بِہٖٓ إِثْمًا مُّبِیْنًا} یعنی اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ دیکھیے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں ، کہ خود ہی اپنی ستائش کر رہے ہیں ۔ وہ اپنے زعم میں اللہ تعالیٰ کی مقرب قوم ، ان کے بیٹے اور محبوب ہیں اور وہ یہ سمجھے بیٹھے ہیں ، کہ وہ ان کے ساتھ ایسا امتیازی معاملہ فرمائیں گے ، جو کہ باقی ماندہ مخلوق کے ساتھ ان کے سلوک سے مختلف ہو گا۔ [1]
شیخ سعدی رقم طراز ہیں :’’اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {اُنْظُرْکَیْفَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ} :[آپ دیکھیے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھتے ہیں ] یعنی وہ یہ جھوٹ خود اپنی ستائش کر کے اللہ تعالیٰ پر باندھتے ہیں ، کیوں کہ ان کی اس خود ستائشی کے پس پردہ یہ بات ہے ،کہ اللہ تعالیٰ نے بتلایا ہے ، کہ جس طریقے پر وہ ہیں ، وہ حق ہے اور جس پر اہل ایمان ہیں ، وہ باطل ہے ۔یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے اور حق کو باطل اور باطل کو حق بنا کر حقائق کو یکسر تبدیل کردینا ہے ، اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَکَفٰی بِہٖٓ إِثْمًا مُّبِیْنًا}:[اور ان کے صریح گناہ کے طور پر یہی بات کافی ہے]یعنی یہ ظاہراور کھلا گناہ ہے، جو سخت سزا اور دردناک عذاب کا موجب ہے ۔‘‘ [2]
|