Maktaba Wahhabi

74 - 190
میں نے اپنی اہلیہ سے کہا: ’’ اپنے میکے چلی جاؤ اور اس معاملے میں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کرنے تک وہیں رہو۔ ‘‘ اسی طرح دس راتیں اور گزر گئیں اور جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے گفتگو کی ممانعت فرمائی تھی، اس کی پچاس راتیں پوری ہوگئیں ۔ پچاسویں رات کی صبح کو جب میں نمازِ فجر پڑھ چکا اور میں اپنے گھروں میں سے ایک گھر کی چھت پر اس حالت میں بیٹھا تھا، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، کہ: میرا دم گھٹا جارہا تھا اور زمین اپنی وسعتوں کے باوجود مجھ پر تنگ ہوچکی تھی، کہ میں نے ایک پکارنے والے کی آواز سنی، جو جبل سلع پر چڑھ کر بآواز بلند کہہ رہا تھا: ’’ یَا کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ! أَبْشِرْ۔‘‘ [اے کعب بن مالک! تمہیں بشارت ہو۔ ] انہوں نے بیان کیا: ’’ [یہ سنتے ہی] میں سجدے میں گر پڑا اور مجھے یقین ہوگیا، کہ مصیبت کے چھٹ جانے کا وقت آچکا ہے۔ نمازِ فجر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارگاہِ الٰہی میں ہماری توبہ کی قبولیت کا اعلان فرمایا، تولوگ ہمیں بشارت دینے کے لیے آنا شروع ہوئے۔ میرے دونوں ساتھیوں کی طرف [بھی]خوشخبری سنانے والے گئے۔ ایک شخص نے اپنے گھوڑوں کو میری طرف سرپٹ دوڑایا۔ بنو اسلم قبیلہ کے ایک شخص نے پہاڑ پر چڑھ کر آواز دی۔ اور آواز [مجھ تک پہنچنے میں ] گھوڑے سے زیادہ تیز تھی۔ جب یہ صاحب آواز مجھے خوش خبری دینے آئے، تو میں نے ان کے بشارت سنانے کی خوشی میں اپنے دونوں کپڑے اتار کر انہیں پہنادیئے۔ اور اللہ تعالیٰ کی قسم! اس دن میرے پاس ان کے سوا کوئی اور چیز نہ تھی۔ پھر میں نے دو کپڑے مانگ کر پہن لئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی خاطر روانہ ہوا۔ لوگ جوق در جوق مجھ سے ملاقات کرتے جاتے اور قبولیت
Flag Counter