Maktaba Wahhabi

73 - 190
وہ چپ رہے، میں نے اپنا سوال دہرایا اور انہیں قسم دے کر دریافت کیا، لیکن وہ [پھر بھی] خاموش رہے۔ میں نے پھر سوال دہرایا، انہیں قسم دے کر پوچھا، تو انہوں نے کہا: ’’ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں ۔ ‘‘ میری آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے۔ میں واپس چلا آیا اور دیوار پر چڑھ کر [باہر آگیا]۔ انہوں نے [مزید]بیان کیا: ’’ میں مدینہ کے بازار میں جارہا تھا، کہ شام کا ایک کاشت کار، جو غلہ بیچنے مدینہ آیا تھا، کہہ رہا تھا: ’’ کعب بن مالک تک پہنچانے میں میری راہنمائی کون کرے گا؟ ‘‘ لوگوں نے میری طرف اشارہ کرنا شروع کیا، تو وہ میری طرف آیا اور مجھے شاہِ غسان کا ایک خط دیا، جس میں تھا: ’’ اما بعد، بلاشبہ مجھے معلوم ہوا ہے، کہ تمہارے صاحب [یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ] نے تم پر زیادتی کی ہے اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں ذلت اور ضائع ہونے کی جگہ میں نہیں رکھا [یعنی ایسی جگہ رہنے کا پابند نہیں فرمایا]۔’’ آپ ہمارے پاس تشریف لے آئیے، ہم آپ کے ساتھ تعاون کریں گے۔ ‘‘ جب میں نے اس کو پڑھا، تو میں نے کہا: یہ بھی امتحان ہی کا حصہ ہے۔ ‘‘ میں اس کو لے کر تنور کی طرف گیا اور اسے جلادیا۔ جب ان پچاس دنوں میں سے چالیس دن گزرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: ’’ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے، کہ تم اپنی بیوی سے علیحدہ ہوجاؤ۔ ‘‘ میں نے دریافت کیا: ’’ کیا میں اس کو طلاق دے دوں یا مجھے کیا کرنا ہے؟ ‘‘ اس [قاصد] نے کہا: ’’ نہیں ، صرف اس سے جدا ہوجاؤ اور اس کے قریب نہیں جانا۔ ‘‘
Flag Counter