توبہ کی مبارک باد دیتے۔ وہ کہہ رہے تھے: ’’بارگاہِ الٰہی میں توبہ کی قبولیت مبارک ہو۔ ‘‘
حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے [مزید]بیان کیا: ’’ یہاں تک کہ میں مسجد میں داخل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ آپ کے گرد و پیش لوگ تھے۔ جب میں نے سلام عرض کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور آپ کا چہرہ خوشی اور مسرت سے دمک رہا تھا:
’’ أَبْشِرْ بِخَیْرِ یَوْمٍ مَرَّ عَلَیْکَ مُنْذُ وَلَدَتْکَ أُمُّکَ۔‘‘
[ اس دن کی تمہیں بشارت ہو، جو کہ تمہاری ماں کے تمہیں جنم دینے سے لے کر آج تک کے تمام دنوں میں سے تمہارے لیے بہترین ہے۔]
انہوں نے بیان کیا، کہ میں نے عرض کیا:
’’ أَمِنْ عِنْدِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَمْ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ؟ ۔‘‘
[ یا رسول اللہ! کیا یہ [بشارت] آپ کی طرف سے ہے، یا اللہ تعالیٰ کی جانب سے؟ ]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:
’’ لاَ، بَلْ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ۔‘‘
[نہیں ، بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے]۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے، تو آپ کا چہرہ اس طرح روشن ہوجاتا تھا، جیسے کہ چاند کا ٹکڑا ہو، اور ہم آپ کے چہرے سے آپ کی مسرت بھانپ لیتے تھے۔
پھر جب میں آپ کے سامنے بیٹھ گیا، تو میں نے عرض کیا:
’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ مِنْ تَوْبَتِيْ أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِيْ صَدَقَۃً إِلَی اللّٰہِ وَاِلیٰ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘
[ یا رسول اللہ! بلاشبہ میں اپنی توبہ [کی قبولیت] کی خوشی میں اپنے مال سے اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں دست بردار ہورہا ہوں ۔]
|