استدلال کرنا درست نہیں ۔ ذیل میں توفیق الٰہی سے ائمہ محدثین کے بیان کردہ معانی سے تین پیش کیے جارہے ہیں :
ا۔ ان الفاظ کا تاکید کے لیے ہونا:
علامہ قرطبی نے تحریر کیا ہے: اگر یہ [الفاظ] ثابت بھی ہوں ، تو تاکید کے لیے ہوں گے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں ہے:
{فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ} [1]
[تو اس سے بڑا ظالم کون ہو گا ، جو بلا دلیل اللہ تعالیٰ پر جھوٹی تہمت باندھے، تاکہ لوگوں کو گم راہ کرے۔]
اور امام طحاوی نے بیان کیا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ پر ہر صورت میں جھوٹی تہمت باندھنا حرام ہے ، خواہ اس کا مقصود کسی کو گم راہ کرنا ہو ، یا نہ ہو۔ [2]
ب۔ ان کا انجام کے بیان کی خاطر ہونا:
امام نووی نے تحریر کیا ہے : بلاشبہ [لِیُضِلَّ] میں [لام]بیان علّت کی غرض سے نہیں ، بلکہ عاقبت اور انجام کے بیان کرنے کے لیے ہے ، اور [آیت کریمہ] کا معنی یہ ہے ،کہ اس کے جھوٹ کا نتیجہ دوسرے لوگوں کو گم راہ کرنا ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد :
{فَالْتَقَطَہٗٓ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِیَکُوْنَ لَھُمْ عَدُوًّا وَّحَزَنًا} [3]
[سو فرعون کے لوگوں نے اس [بچے] کو اُٹھا لیا ، کہ آخر کار یہی بچہ ان کا دشمن ہو اور ان کے لیے باعث رنج بنے۔]
|