بودے ہیں ، ان میں کچھ بھی ثابت نہیں ۔[1]
ب: امام نووی نے قلم بند کیا ہے:’’بلاشبہ [لِیُضِلَّ بِہِ النَّاسَ] کے زائد الفاظ باطل ہیں ، ان کے بطلان پر حفاظ [حدیث] کا اتفاق ہے اور یقینا یہ کسی بھی صورت میں ثابت نہیں ۔‘‘ [2]
ج: حافظ ابن حجر نے لکھا ہے:’’بعض لوگوں نے بعض طریقوں سے منقولہ غیر ثابت شدہ الفاظ زائدہ سے دلیل پکڑی ہے ، جن کو بزار نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں روایت کیا ہے۔‘‘ [3]
تنبیہ:
حافظ ابن جوزی نے مذکورہ بالا روایت کے علاوہ دیگر پانچ ایسی روایات ذکر کی ہیں ، جن سے ان لوگوں نے یہ دلیل پکڑی ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف وہی جھوٹ باندھنا ممنوع ہے ، جس کا مقصد لوگوں کو گم راہ کرنا ہو۔ پھر ان کے متعلق تحریر کیا ہے:’’ یہ ساری احادیث ثابت نہیں ۔‘‘ [4]
اس کے بعد حافظ ابن جوزی نے ان احادیث کے غیر ثابت شدہ ہونے کے بارے میں ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال بھی نقل کیے ہیں ۔ [5]
۳: زائدالفاظ کا مقصود:
مذکورہ بالا زائد الفاظ حدیث سے ثابت نہیں ۔ اور اگر بفرض محال یہ الفاظ ثابت بھی ہوں ، توان سے مراد وہ نہیں ، جو ان لوگوں نے بیان کیا ہے۔ محدثین کرام کے بیان کردہ معانی کے مطابق ان الفاظ زائدہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے پر
|