Maktaba Wahhabi

112 - 190
اسی بارے میں حافظ ابن حجر نے لکھا ہے: بعض جاہل لوگو ں نے خود فریبی کے سبب ترغیب اور ترہیب کی خاطر جھوٹی حدیثیں وضع کیں ،اور بطورِدلیل کہا:’’ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔ ہم نے تو شریعت کی تائید کی غرض سے ایسا کیا ہے۔‘‘ انہوں نے اس حقیقت کو نہیں سمجھا، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ وہ بات لگانی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی نہ ہو ، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا ہے ، کیوں کہ یہ تو ایک شرعی حکم کا ثابت کرنا ہے، خواہ اس کا تعلق واجب سے ہو، یا مندوب سے ، یا حرام اور مکروہ سے۔ اُمت کے اس متفقہ موقف کی کرامیہ کی جانب سے مخالفت کی کوئی حیثیت نہیں ، جنہوں نے قرآن و سنت میں ثابت شدہ باتوں میں ترغیب و ترہیب کی خاطر جھوٹ جوڑنے کو جائز قرار دیا ہے ، اور جواز کے لیے دلیل یہ پکڑی ہے، کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر جھوٹ ہے، آپ پر جھوٹ نہیں ۔ درحقیقت یہ عربی زبان سے جہالت[ کا منہ بولتا ثبوت] ہے۔ [1] ۲: إضافہ حدیث [لِیُضِلَّ بِہِ النَّاسَ] [2] کا عدم ثبوت: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بیان کردہ الفاظ [لِیُضِلَّ بِہِ النَّاسَ] [تاکہ وہ اس کے ساتھ لوگوں کو گم راہ کرے]ثابت نہیں ۔ متعدد محدثین نے اس بات کو واضح الفاظ میں بیان کیا ہے۔ ذیل میں تین محدثین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ا: علامہ قرطبی نے تحریر کیا ہے: یہ [الفاظ زائدہ] اعمش سے نقل کیے گئے ہیں ، اور اس سے ان کا منقول ہونا درست نہیں ۔ ان کی شہرت کے باوجود ناقلین حدیث کے ہاں یہ [ الفاظ] معروف نہیں ۔ ابو عبداللہ الحاکم ، جو کہ ابن البیّع سے معروف ہیں ، نے کثیر طرق کے ساتھ نقل کرنے کے بعد تحریر کیا ہے: ’’یہ سب
Flag Counter