اپنی کتاب ’’احکام ِشریعت‘‘ میں ایک جگہ علّامہ عبد الحئی لکھنوی رحمہ اللہ کے ایک فتویٰ کا جواب لکھتے ہوئے ایک آیت یوں لکھی ہے : (وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَامُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَیٰ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ أَمْراً أَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ [مِنْ أَنْفُسِھِمْ ] وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالاً مُّبِیْناً) [1] ’’کسی مؤمن مرد اور کسی مؤمن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اسکارسول کسی معاملے کا فیصلہ کردے تو پھر اسے اپنے [نفس کے بارے ] میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے اور جو کوئی اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کرے تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا ۔‘‘ جبکہ قرآنِ کریم کی سورئہ احزاب، آیت : (۳۶)میں: [ أَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَـرَۃُ مِْن أَنْفُسِہِمْ]نہیں بلکہ وہاں تو {أَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَـرَۃُ مِنْ أَمْرِہِمْ}ہے ، اور موصوف نے اپنی ایک دوسری کتاب : الامن و العلـٰی(ص:۱۲۹) میں بھی یہ آیت اسی طرح ہی لکھی ہے۔[2] 7 رسائل ِ رضویہ میں شامل رسالہ’’ الحجۃ المؤتمنہ فی آیہ الممتحنہ ‘‘میں الواحدُالقہّار کی طرف ایک فرمان ان الفاظ میں منسوب کیا ہے : ( مَنْ أَطَاعَ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ) [3] ’’ جس نے رسول کی اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔‘‘ جبکہ قرآنِ کریم کی سورئہ نسآء، آیت : [۸۰]میں تو الواحدُالقہّار نے یوں فرمایا ہے : |