یہ باب ابو داؤد (ص:۱۱۹)مطبوعہ قادری دہلی ۱۲۷۱ھ اور مطبوعہ مجیدی کانپور ۱۳۴۶ھ میں بھی انہی الفاظ سے مرقوم ہے ۔ علاوہ ازیں قدیم قلمی نسخوں اور تمام ابو داؤد مطبوعہ مصر میں بلفظہٖ مطبوع ہے ، لیکن مطبع مجتبائی دہلی نے جب سنن ابی داؤدکی طباعت کا ارادہ کیا تو مولانا محمود الحسنؒ صاحب کو تصحیح کا ذمہ دار ٹھہرایا ،شیخ الہند صاحب نے ابو داؤد مطبوعہ مجتبائی کی تصحیح کرتے ہوئے امام ابو داؤد کے قائم کردہ باب[مَنْ رَأَی الْقِرَائَ ۃَ اِذَا لَمْ یَجْھَرْ]کو متن سے خارج کر کے اپنا من گھڑت باب بالفاظ [مَنْ کَرِہَ الْقِرَائَ ۃَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ اِذَا جَہَرَ اْلِامَامُ] کو متن ِ کتاب میں درج کر دیا، اور اس پر نسخہ کا نشان[ن]دے کر حاشیہ میں لکھ دیا کہ باب[مَنْ تَرَکَ الْقِرَائَ ۃَ فِیْمَا جَہَرَ الْاِمَامُ]اور باب [ َمنْ رَأَی الْقِرَائَ ۃَ اِذَا لَمْ یَجْہَرْ] یہ دونوں باب بھی میرے دونوں نسخوں میں مرقوم ہیں۔ ملاحظہ ہو: ابو داؤد،جلد اول (ص:۱۲۷) مطبوعہ مجتبائی۔ مولانا خلیل احمد صاحب سہارن پوریؒ سے اس حیرت انگیز و تحیّر خیز اضافہ و تحریف پر صبر نہ ہو سکا ، چنانچہ اپنی تصحیح کردہ ابو داؤد پر حاشیہ لکھتے ہوئے فرماتے ہیں: ( بَابُ مَنْ کَرِہَ الْقِرَائَ ۃَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ اِذَا جَہَرَ الْاِمَامُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَلَیْسَتْ ہٰذِہٖ التَّرْجَمَۃُ اِلَّا فِيْ نُسْخَۃِ الْمُجْتَبَائِیَّۃِ وَعَلیٰ الْحَاشِیَۃِ نُسْخَتَانِ أُخْرَیَانِ، اَلْاُ وْلیٰ: بَابُ مَنْ تَرَکَ الْقِرَائَ ۃَ فِیْمَا جَہَرَ الْاِمَامُ وَہٰذِہٖ التَّرْجَمَۃُ مِثْلَ التَّرْجَمَۃِ السَّابِقَۃِ وَلَمْ تُوْجَدْ اِلَّا عَلیٰ الْحَاشِیَۃِ الْمُجْتَبَائِیَّۃِ، وَالثَّانِیَۃُ: بَابُ مَنْ رَأَی الْقِرَائَ ۃَ اِذَا لَمْ یَجْہَرْ ، وَہٰذِہٖ التَّرْجَمَۃُ مَوْجُــوْدَۃٌ فِيْجَمِیْعِ النُّسَخِ الْمَوْجُوْدَۃِ وَاخْتَارَہَا صَاحِبُ الْعَوْنِِ ) [1] ’’[حاصل ِترجمہ] مولانا محمود الحسنؒ کا درج کردہ باب [مَنْ کَـرِہَ الْـقِـرَائَ ۃَ بِفَاتِحَـۃِ |