اور جن لوگو ں کو اللہ نے اپنے فضل وکرم دیا ہے اور وہ اسے خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں، وہ اسے اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، بلکہ وہ ان کے حق میں بدتر ہے کیونکہ جس مال کا بخل کرتے ہیں عنقریب قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان گلے میں پہنایا جائے گا۔ دوسری جگہ پر اِرشاد فرما یا: وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذََّھَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(توبہ:34) اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے رہتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو ان کو روزِ قیامت کے دردناک عذاب کی خوش خبری سُنا دو۔ اسی طرح جبن او ربزدلی کی مذمت فرمائی ہے مثلاً فرمایا جاتا ہے: وَمَنْ یُّوَلِّھِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدْ بَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰه وَمَاْوٰہُ جَھَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ(انفال:16) اور جو شخص ایسے موقع پر کافروں کو اپنی پیٹھ دکھائے گا تو سمجھنا وہ اللہ کے غضب میں آ گیا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ بہت بری جگہ ہے مگر لڑائی کے لیے پینترا بدلنا ہو، یا اپنے لوگوں میں جا شامل ہونے کے لیے پھر جائے تو مضائقہ نہیں۔ اور فرمایا ہے : وَیَحْلِفُوْنَ بِااللّٰه اِنَّھُمْ لَمِنْکُمْ وَمَاھُمْ مِنْکُمْط وَلٰکِنَّھُمْ قَوْمٌ یَّفْرَقُوْنَ(توبہ:56) اور مسلمانو! یہ منافق تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بھی تم ہی میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ بُزدل لوگ ہیں۔ اور کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر بیشمار جگہ اس چیز کا بیان ہے اور یہ تو ایک ایسی چیز ہے کہ روئے زمین کے بسنے والے اس پر متفق ہیں۔ یہاں تک کہ عام ضرب المثل ہو گئی ہے کہ: لَا طَعْنَۃَ وَ لَا جَفْنَۃَ نہ نیزہ چلانا جانتا ہے نہ سخی مرد ہے۔ |