Maktaba Wahhabi

36 - 234
کسی اور طریقے سے، یا باہم ایک قومیت ہو نے کی وجہ سے، مثلاً ایرانی، ترکی، رومی ہونے کی وجہ سے، یا رشوت کی وجہ سے، یا کسی دوسری سیاسی و سماجی اور معاشرتی منفعت کی وجہ سے، یا اس قسم کے دوسرے اسباب کی وجہ سے، یا﴿زیادہ﴾ حقدار اور اصلح﴿یعنی بہتر منتظم﴾ سے کینہ و عداوت رکھتا ہے، اس لیے مستحق، حقدار اور زیادہ اصلاح کرنے والے کو چھوڑ کر غیر حقدار، غیر مستحق اور غیر اصلح کو مقرر کیا تو یقینا وہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور عام مسلمانوں کے ساتھ خیانت کر رہا ہے۔ جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرما یا ہے: یٰٓاَیُّھا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَخُوْنُوا اللّٰه وَالرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْا اَمَانَاتِکُمْ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(انفال:27) اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی امانت میں خیانت نہ کرو۔ اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو، اور تم تو خیانت کے وبال سے واقف ہو۔ اس کے بعد ہی فرمایا۔ وَاعْلَمُوْا اَنَّمَا اَمْوالُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ وَاَنَّ اللّٰه عِنْدَہٗ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(انفال:28) اور ذہن نشین رکھو کہ تمہارے مال، اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے۔ اور نیز یہ کہ اللہ وہ ذات ہے کہ اس کے ہا ں بڑا اجر موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ اس لیے فرما یا کہ بسا اوقات آدمی اپنے بچے اور غلام سے محبت کی وجہ سے ملک کے کسی حصہ کی ولایت﴿یعنی گورنری اسے﴾ دے دیتا ہے، اور غیر مستحق کو حکومت دے دیتا ہے تو یقینا وہ امانت ِ الٰہی میں خیانت کرتا ہے۔ اسی طرح وہ مال کی کثرت وفراوانی کو پسند کرتا ہے، اس کو محفوظ کرنے کے لیے غیر مستحق لوگوں کو ترجیح دیتا ہے اور وہ خواہ مخواہ﴿لوگوں سے بھتہ وغیرہ کی شکل میں﴾ مال وصول کرتے ہیں۔ یا بعض اقلیموں﴿صوبوں، ریاستوں اور جاگیروں﴾ کے والیوں﴿وزیروں﴾ اور حاکموں کو وہ ایسا پاتا ہے کہ وہ مداہنت﴿سستی و کمزوری، بے عملی﴾ اور چاپلوسی کرتے ہیں مگر یہ ان سے ڈرتا ہے اور ان کو اپنے سے دور رکھنا چاہتا ہے، اس لیے﴿ایسے﴾ غیر مستحق کو حقدار﴿یعنی حاکم و افسر وغیرہ﴾ بنا کر بھیج دیتا ہے، تویہ آدمی یقینا اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خیانت کرتا ہے، اور اس
Flag Counter