Maktaba Wahhabi

35 - 234
طَلَبہٗ.(بخاری و مسلم) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے ولایت﴿یعنی کسی شعبہ میں افسربننے﴾ اور حکومت﴿یعنی گورنری﴾ طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم ایسے لوگو ں کو گورنری یا افسری نہیں دیں گے جو خود﴿یہ چیزیں﴾ مانگتے ہیں(اور اہل بھی نہیں ہیں)۔ اور عبدالرحمن بن سمرۃ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا : یَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ لَا تَسْئَلِ الْاَمَارَۃَ فَاِنَّکَ اِن اُعْطِیْتَھَا مِنْ غَیْرِ مَسْئَلَۃٍ اُعِنْتَ عَلَیْھَا وَاِنْ اُعْطِیْتَھَا عَنْ مَسْئَلَۃٍ وُکِلْتَ اِلَیْھَا.(بخاری و مسلم) اے عبدالرحمن! تم امارت﴿یعنی گورنری اور افسری﴾ نہ مانگو۔ اگر بغیر مانگے تم کو امارت﴿و حکومت﴾ مل جائے تو تم کو اللہ کی جانب سے مدد ملے گی۔ اگر مانگنے سے ملی تو تمہیں خود اس کا وکیل﴿یعنی ذمہ دار﴾ بننا پڑے گا۔﴿اللہ کی امداد نہیں ملے گی﴾۔ اور نبی کریم صلے اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مَنْ طَلَبَ الْقَضَائَ وَ اسْتَعَانَ عَلَیْہِ وُکِّلَ اِلَیْہِ وَمَنْ لَمْ یَطْلُبِ الْقَضائَ وَ لَمْ یَسْتَعِنْ عَلَیْہِ اَنْزَلَ اللّٰه اِلَیْہِ مَلَکًا یُسَدِّدُہٗ ۔ (رواہ اہل السنن) جس نے قضاء طلب کی،(یعنی جسٹس یا قاضی وغیرہ بننے کے لیے درخواست دی) اور اس کے لیے کسی کی مدد(یعنی سفارش) چاہی تو یہ کام اسی کے سپرد ہو گا۔ اور جس نے قضا﴿یعنی جسٹسی﴾ طلب نہیں کی اور اس کے لیے کسی کی مدد(یعنی سفارش) نہیں چاہی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے فرشتہ بھیجے گا جو اس کو صحیح راستہ پر چلاتا رہے گا۔ پس اگر والی﴿حاکمِ وقت، گورنر، یا کوئی بھی مجاز افسر﴾ جادۂ استقامت سے ہٹ گیایا زیادہ حقدار اور اصلح کو چھوڑ کر کسی قرابت یا ولاء عتاقتہ﴿یعنی کسی شخص کیساتھ ناراضگی و دشمنی کی وجہ سے اُسے محروم رکھنے﴾ یا ولاء صداقتہ﴿یعنی کسی شخص کیساتھ دوستی کی وجہ سے نوازنے﴾ کی وجہ سے یا کسی آبادی میں موافقت اور دوستی ہو گئی ہے اس لئے، یا مذہبی موافقت﴿یعنی ہم مسلک ہونے﴾ کی وجہ سے، یا
Flag Counter