Maktaba Wahhabi

233 - 234
میں کوئی شک نہیں کہ وہ فسادیوں میں سے تھا۔ صحیح مسلم میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ وَّلَا یَدْخُلُ النَّارَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ اِیْمَانٍ(مسلم) وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ذرہ برابر کبر و غرور ہو گا اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو گا۔ کسی نے کہا: یارسول اللہ صلی الله علیه وسلم ! یہ مجھے بہت پسند ہے کہ میرا کپڑا، میرا جوتا اچھا نظر آئے تو کیا یہ بھی کبر و غرور ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا اِنَّ اللّٰه جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَ غَمْطُ النَّاسِ نہیں یہ کبر و غرور ہے بلکہ اللہ تعالیٰ جمیل ہے، جمال کو پسند فرماتا ہے۔ کبر و غرور یہ ہے کہ حق کو ٹھکرایا جائے اور لوگوں کو حقیر و ذلیل سمجھا جائے۔ یہ حال ان لوگوں کا ہے جو علو و سربلندی، سرداری و برتری کے خواہاں ہیں، اور فساد فی الارض چاہتے ہیں۔دوسری قسم کے وہ ہیں جو فساد فی الارض چاہتے ہیں۔ علو، سربلندی اور سرداری سے انہیں کوئی واسطہ نہیں ہے، جیسے چور، ڈاکو، راہزن اور اس قسم کے جرائم پیشہ مفسد اور کمینے لوگ ہیں۔ تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو علو و سربلندی چاہتے ہیں، فساد فی الارض نہیں چاہتے اور یہ دین والوں کا طبقہ ہے، جن کے پاس دین ہے، اور دین کے ذریعہ لوگوں پر علو و سربلندی کے خواہاں ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَلَا تَھِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ (آل عمران:139) اور ہمت نہ ہارو اور پریشان نہ ہو اور اگر تم سچے مسلمان ہو تو آخر کار تمہارا ہی بول بالا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَلَا تَھِنُوْا وَ تَدْعُوْآ اِلَی السَّلْمِ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ وَااللّٰه مَعَکُمْ وَلَنْ یَّتِرَکُمْ اَعْمَالَکُمْ(محمد:35)
Flag Counter