Maktaba Wahhabi

232 - 234
ریاست و امارت اور سرداری کے طالب کی انتہا فرعون جیسی ہوتی ہے، اور مال جمع کرنیوالے کی حالت قارون کی سی ہوتی ہے، اللہ نے قرآن حکیم میں فرعون اور قارون کا حال بیان کیا ہے، فرماتا ہے: اَوَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَینْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیْنَ کَانُوْا مِنْ قَبْلِھِمْ کَانُوْا ھُمْ اَشَّدَّ مِنْھُمْ قُوَّۃً وَّ اٰثَارًا فِی الْاَرْضِ فَاَخَذَھُمُ اللّٰه بِذُنُوْبِھِمْ وَمَا کَانَ لَھُمْ مِّنَ اللّٰه مِنْ وَّاقٍ(مومن:21) اور کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر نہیں دیکھا کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گذرے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا؟ وہ لوگ کیا بل بوتے کے اعتبار سے اور کیا ان شانوں کے اعتبار سے جو زمین پر چھوڑ گئے ان سے کہیں بڑھ کر تھے تو اللہ نے ان کو ان کے گناہوں کی سزا میں پکڑا اور ان کو اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوا۔ اللہ کا ارشاد ہے: تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِیْ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَ الْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ (قصص:83) یہ آخرت کا گھر ہے جس کو ہم نے ان لوگوں کے لیے تیار کر رکھا ہے جو دنیا میں کسی طرح کی شیخی نہیں کرنی جانتے، اور نہ فساد۔ اور اچھا انجام پرہیزگاروں ہی کا ہے۔ کیونکہ لوگ چار قسم کے ہیں، ایک وہ لوگ جو علو و سربلندی، سرداری کے طالب اور خواہاں ہیں، اور اللہ کی زمین پر فساد پھیلاتے ہیں۔ اپنی سربلندی و سروری کے لیے ہر مکر و فریب کو جائز کر لیتے ہیں، یہ سخت ترین معصیت اور بہت بڑا گناہ ہے۔ ایسے سلاطین، شاہان ملک، رؤساء مفسدین، فرعون اور فرعون کی قوم، فرعون کے گروہ میں سے ہیں، اور اللہ کی مخلوق میں شریر ترین لوگ یہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَجَعَلَ اَھْلَھِا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآئِفَۃً مِّنْھُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآئِھُمْ وَ یَسْتَحْیٖ نِسَآئَھُمْ اِنَّہٗ کَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ(قصص:4) فرعون ملک میں بہت سرکشی کر رہا تھا، اور اس نے وہاں کے لوگوں کے الگ الگ گروہ کر دیئے تھے، ان میں سے ایک گروہ کو کمزور سمجھ رکھا تھا کہ ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا تھا، اس
Flag Counter