تو مسلمانو! بزدل نہ بنو، اور خود پیغام دے کر دشمنوں کو صلح کی طرف نہ بلاؤ اور یاد رکھو کہ آخر کار تم ہی غالب رہو گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کے ثواب میں کسی طرح کی کمی نہیں کرے گا۔ اور اللہ تعالی کاارشاد ہے : وَ ِاللّٰه الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ ۔(منافقون :8) عزت اللہ کی اور اس کے رسول کی اور مسلمانوں کی ہے ۔ پس بہت سے علو و سر بلندی کے طالب ایسے ہیں جو سب سے زیادہ ذلیل و خوار ہوتے ہیں ذلت کی انتہا میں گرے ہوئے رہتے ہیں اور کتنے ہیں جو علو و سربلندی اور فساد فی الارض سے گریز کرتے ہیں ، پھر بھی وہ علو و سربلندی کے مناروں پر بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ اس لیے ہوتا کہ مخلوق خدا پر علو وسربلندی کی نیت مخلوق پر سخت ترین ظلم ہے کیونکہ تمام انسان ایک ہی جنس ہیں ایک ہی نوع ہیں اور ایک انسان یہ ارادہ اور نیت رکھتا ہے کہ اپنے ابناء جنس پر علو و سربلندی حاصل کرے اور اسی کے مثل دوسرے ہیں وہ اس کے ماتحت رہیںیہ سخت ترین ظلم ہے اور ایسے لوگوں سے بغض و عناد ، حسد و کینہ لازمی ہے او رجو عادل اور منصف ہوتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ اپنے بھائیوں سے سر بلند رہے اور اپنے بھائی جو اسکے جیسے ہی ہیں وہ مقہور ذلیل وخوار ہوکر رہیں غیر عادل انسان یہی چاہتا ہے کہ وہ قاہر و غالب اور سر بلند ہوکر رہے ان کے پاس بھی دین عقل موجود ہے وہ دیکھتے ہیں کہ بعض کو بعض پر خدا نے فضیلت دی ہے ، فضلنا بعضکم علی بعض جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ انسان کا جسم ہے اور اس جسم کی اصلاح بغیر سر کے ممکن نہیں جیسا کہ اللہ تعالی کاارشاد ہے :۔ وَ ھُوَ الَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلٰٓئِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَکُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَآ ٰاٰتکُمْ(الانعام:165) اور وہی ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا ہے اور تم میں سے بعض کو بعض پر قدر و منزلت میں فوقیت دی ہے تاکہ جو نعمتیں تم کو دی ہیں ان میں تمہاری آزمائش کرے۔ اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے : |