اور زیادتی کی ہے اصل قاتل نے نہیں کی۔ اور وہ کام کیا جو شریعت سے خارج اہل جاہلیت کیا کرتے تھے کہ شہری اور دیہاتی سب کے سب اس میں مبتلا ہو جاتے تھے اور سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا تھا۔ مقتول کے اولیاء قاتل کے اولیاء کو قتل کر دیتے تھے اور ان قاتل اولیاء کے قاتلوں کو دوسرا فریق قتل کر دیتا تھا یہاں تک کہ بسا اوقات دونوں فریق اپنا اپنا جتھا(مورچہ) بنا لیتے تھے۔ اپنے اپنے حلیف بنا لیتے تھے، ایک قوم ایک کی مدد کرتی، دوسری قوم دوسرے فریق کی اعانت و مدد کرتی۔ اور اس طرح یہ فتنوں کا دروازہ کھل جاتا اور انتہائی بغض و عناد اور کینہ ان میں گھر کر جاتا، اس کا سبب یہی ہوا کرتا تھا کہ یہ لوگ عدل و انصاف کو بالکل چھوڑ دیتے تھے، اور قصاص پر اکتفا نہیں کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ہم پر قصاص فرض کر دیا ہے۔ اور قصاص کے معنی یہی ہیں کہ قتل کے بارے میں مساوات اور عدل و انصاف کو ملحوظ رکھا جائے۔ زیادتی نہ کی جائے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ قصاص میں تمہاری زندگی ہے۔ قصاص سے قاتل کے اولیاء اور ورثاء کی خونریزی بند ہو جاتی ہے، غیر قاتل بچ جاتے ہیں، اور فتنہ ختم ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ کہ اگر کوئی شخص کسی کو قتل کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور اسے معلوم ہو جائے کہ قصاص میں یہ بھی مارا جائے گا تو قتل کرنے سے باز رہتا ہے۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَلْمُؤْمِنُوْنَ تَتَکَافَأُ دِمَائُ ھُمْ وَ ھُمْ یَدٌ عَلٰی مَنْ سِوَاھُمْ وَ یَسْعٰی بِذِمَّتِھِمْ اَدْنَا ھُمْ اَلَا لَا یُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ وَلَا ذُوْ عَھْدٍ فِیْ عَھْدِہٖ تمام مسلمانوں کے خون مساوی اور برابر ہیں اور اس پر تمام مسلمان متفق ہیں اور ذمیوں سے اچھا سلوک کرنے میں ادنی و اعلیٰ پوری کوشش کرتے ہیں۔ آگاہ رہو کہ کافر کے بدلے مسلمان کو قتل نہ کیا جائے، اور نہ متعاہد(جس نے معاہدہ کیا ہوا ہے اس) کو جب تک کہ وہ اپنے عہد پر قائم ہے۔(رواہ احمد و ابی داؤد وغیرہما من اہل سنن)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کر دیا کہ مسلمانوں کے خون مساوی اور بلا امتیاز تمام برابر ہیں، عربی کو عجمی پر، قریشی ہاشمی کو غیر قریشی ہاشمی پر اور اصلی حر(جو کبھی غلام نہیں تھا) کو مولیٰ عتیق(آزاد کردہ غلام) پر، عالم کو جاہل پر، امیر کو رعایا پر کوئی فضیلت نہیں دی۔ اور یہ تمام مسلمانوں میں متفق علیہ ہے بخلاف |