Maktaba Wahhabi

210 - 234
اہل جاہلیت اور حکام یہود کے کہ انہوں نے غلط راستہ اختیار کیا، اور غلط حکم جاری کیا تو دنیائے عرب باہم لڑ مرے۔ مدینہ طیبہ کے قریب دو قسم کے یہود آباد تھے، نضیر اور قریظہ۔ قریظہ کے مقابلہ میں نضیر کے خون بہت ہوئے تھے اور اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم و منصف اور جج بنایا۔ اور حد زنا میں کچھ ایسا تغیر و تبدل کر دیا کہ رجم کو لوہے کے داغ سے تبدیل کر دیا۔ یہ یہود مسلمانوں کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اگر تمہارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دے دیں تو ہمارے لیے حجت ہے، ورنہ سمجھا جائے گا کہ تم نے تورات کا حکم چھوڑ دیا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوٓا اٗمَنَّا بِاَفْوَھِھِمْ وَلَمْ تُؤْْمِنْ قُلُوْبُھُمْ … الی قولہ … فَاِنْ جَآئُ وْکَ فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْھُمْ وَ اِنْ تُعْرِضْ عَنْھُمْ فَلَنْ یَّضُرُّوْکَ شَیْئًا وَاِنْ حَکَمْتَ فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ بِالْقِسْطِ اِنَّ اللّٰه یُحِبُّ المُقسِطِیْنَ، الی قولہ … فَلَا تَخْشَوُ النَّاسَ وَاخْشَوْنِیْ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰاتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰه فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ ، وَ کَتَبْنَا عَلَیْھِمْ فِیْھَا اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَالْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَالْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم! جو لوگ کفر پر اڑے رہتے ہیں، ان کی وجہ سے آپ غمزدہ نہ ہوں۔ بعض ایسے ہیں جو اپنے منہ سے کہہ دیتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے … تو اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم! اگر یہ لوگ فیصلہ کروانے کے لیے تمہارے پاس آئیں تو آپ کو اختیار ہے کہ ان میں فیصلہ کر و یا ان کے معاملہ میں دخل دینے سے کنارہ کش رہو۔ اگر تم ان سے کنارہ کشی کرو گے تو یہ تمہیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اگر فیصلہ کرو تو ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا، کیونکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے … تم لوگوں سے نہ ڈرو، ہمارا ہی ڈر رکھو اور ہماری آیتوں میں حق کو چھپا کر ناجائز فائدے مت لو، اور جو(جج) اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق حکم نہ دے تو یہی لوگ کافر ہیں۔ اور ہم
Flag Counter