Maktaba Wahhabi

197 - 234
ایک مرتبہ ایک اعرابی نے مسجد کے اندر پیشاب کر دیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہو گئے اور اُسے ڈانٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا تَزْرِ مُوْھُ عَلَیْہِ بَوْلَہٗ(بخاری و مسلم) اس کا پیشاب بند نہ کرو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ڈول منگوا کر پیشاب پر بہا دیا۔ اور پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فرمایا: اِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُّیَسِّرِیْنَ وَلَمْ تُبْعَثُوْا مُعَثِّرِیْنَ(بخاری و مسلم) اللہ نے تمہیں آسانی دے کر بھیجا ہے، سختی کرنے کو نہیں بھیجا۔ اس سیاست کی ضرورت انسان کو اپنے لئے، اپنے گھر کے لیے اور ولی الامر؍حکمران کو رعایا کی نگہداشت کے لیے ضروری ہے، کیونکہ نفس انسانی کچھ ایسا واقع ہوا ہے کہ حق بات جلدی قبول نہیں کرتا جب تک کہ اس کو محظوظ اور خوش کن اور ضروری چیزوں سے خوش نہ کیا جائے اور اس کی احتیاج و ضرورت پوری نہ کی جائیں۔ تو ان کے ساتھ حسن سلوک اور بھلی باتیں کرنا بھی عبادت الٰہی میں داخل ہے، اور یہ اُمور بھی طاعت ِالٰہی ہے، بشرطیکہ نیت نیک ہو۔ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کھانا پینا، لباس اور کپڑے انسان کے لیے واجب ہیں، اور عام علماء کرام کا اس پر فتویٰ ہے، اگر اس نے حالت اضطراری میں نہیں کھایا اور وہ مر گیا تو دوزخی ہو گا کیونکہ عام عبادتیں اس کے بغیر ادا نہیں ہوتیں۔ اور جس چیز کے بغیر واجب انجام نہ پائے اس کا کرنا واجب ہوتا ہے۔ اور اسی لیے انسان پر اپنی جان اپنے اہل و عیال کا نفقہ دوسروں کے مقابلہ میں پہلے ہے جیسا کہ سنن کے اندر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَصَدَّقُوْا صدقہ دیا کرو۔ ایک شخص نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عمیرے پاس ایک دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَصَدَّقْ عَلٰی نَفْسِکَ اپنی جان پر خرچ کرو۔ اس نے کہا میرے پاس ایک اور دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَصَدَّقْ بِہٖ عَلٰی زَوْجَتِکَ اسے اپنی بیوی پر خرچ کرو۔
Flag Counter