Maktaba Wahhabi

198 - 234
اس نے کہا میرے پاس تیسرا دینار بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَصَدَّقْ بِہٖ عَلٰی وَلَدِکَ اسے اپنے لڑکے پر خرچ کرو۔ اس نے کہا چوتھا دینار بھی میرے پاس ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تَصَدَّقْ عَلٰی خَادِمِکَ اپنے خادم پر اسے خرچ کرو۔ اس نے کہا پانچواں دینار بھی میرے پاس ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَنْتَ اَبْصَرُ بِہٖ تم اُسے خوب جانتے ہو کہ کہاں خرچ کرنا چاہیے۔ اور صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دِیْنَارٌ اَنْفَقْتَہٗ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه وَ دِیْنَارًا اَنْفَقْتَہٗ فِیْ رَقَبَۃٍ وَ دِیْنَارًا تَصَدَّقَتَ بِہٖ عَلٰی مِسْکِیْنٍ وَ دِیْنَارًا اَنْفَقْتَہٗ عَلٰی اَھْلِکَ اَعْظَمُھَا اَجْرًا اَلَّذِیْ اَنْفَقْتَہُ عَلٰی اَھْلِکَ ایک دینار تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو، اور ایک دینار غلام آزاد کرنے میں خرچ کرو، ایک دینار تم مسکین کو دو، ایک دینار اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو، سب سے بڑا اجر اس میں ہے، جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو۔(رواہ مسلم) اور صحیح مسلم میں ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِبْنَ اٰدَمَ اِنَّکَ تُبْذِلُ الْفَضْلَ خَیْرٌ وَاِنْ تُمْسِکَ شَرٌّ لَکَ وَلَا تُلَامُ عَلٰی کَفَافٍ۔ وَ ابْدَاْ بِمَنْ تَعُوْلُ وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِّنَ الْیَدِ السُفْلٰی اے ابن آدم فاضل مال کو خرچ کرنا تمہارے لیے بہتر ہے روکے رکھنے سے، اور جو ضرورت کے لئے پورا ہو، اس پر ملامت نہیں کی جائیگی، جن کی عیالداری کر رہے ہو، اس کے لیے خرچ کرو، اور اوپر کا ہاتھ(دینے والا) نیچے کے ہاتھ(لینے والے) سے بہتر ہے۔ اور یہی تاویل و تفسیر اللہ تعالیٰ کے اس قول کی ہے: وَیَسْئَلُوْنَکَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ(بقرۃ:219) اور تم سے دریافت کرتے ہیں کتنا خرچ کریں تو سمجھا دو جو تمہاری حاجت سے زیادہ ہو۔ عفو کے معنی فضل کے ہیں کہ مال فاضل ہو، اس لیے کہ اپنی جان، اور اپنے اہل و عیال کا نفقہ فرضِ عین
Flag Counter