Maktaba Wahhabi

192 - 234
درمیان نہ کوئی پردہ ہو گا نہ ترجمان۔ یہ اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو اسے وہی عمل نظر آئے گا جو اس نے پہلے بھیجا ہے اور بائیں جانب دیکھے گا تو وہ عمل نظر آئے گی جو اس نے پہلے بھیجا ہے۔ آگے دیکھے گا تو اسے آگ کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ پس جو شخص تم میں سے چاہے کہ آگ سے بچ جائے تو صدقہ و خیرات کرے، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ اگر کوئی یہ بھی نہ پائے تو اچھی بات کرے اور جہنم کی آگ اپنے اوپر ٹھنڈی کروا لے۔ اور سنن کے اندر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا وَلَوْ اَنْ تَلْقٰی اَخَاکَ وَ وَجْھُکَ اِلَیْہِ مُنْبَسِطٌ وَلَوْ اَنْ تَفْرَغَ مِنْ دَلُوِکَ فِیْ اِنَائِ الْمُسْتَسْقِیْ تم چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر مت سمجھو۔ اگرچہ تم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملاقات کرو، اور اگرچہ تم اپنے ڈول سے پانی پینے والے کے برتن میں پانی ڈال دو(تو ضرور کرو)۔ اور سنن کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: اِنَّ اَثْقَلَ مَا یُوْضَعُ فِی الْمِیْزَانِ اَلْخُلْقُ الْحَسَنُ بھاری سے بھاری، وزنی چیز جو میزان میں رکھی جائے گی، اچھے اخلاق ہوں گے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: یَا اُمَّ سَلَمَۃَ ذَھَبَ حُسْنُ الْخُلْقِ بِخَیْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ اے اُمّ سلمہ: حسن خلق دنیا اور آخرت کی بھلائی ساتھ لے گیا۔ صبر میں لوگوں کی تکالیف و ایذا برداشت کرنا، غصہ کو پی جانا، لوگوں کو معاف کر دینا، اور خواہشاتِ نفس کی مخالفت کرنا، شر اور فخر و غرور ترک کرنا وغیرہ داخل ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَلَئِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَۃً ثُمَّ نَزَعْنَاھَا مِنْہُ اِنَّہٗ لَیَئُوسٌ کَفُوْرٌ، وَلَئِنْ اَذْقْنَاہُ نَعْمَآئَ بَعْدَ ضَرَّائَ مَسَّتْہُ لَیَقُوْلَنَّ ذَھَبَ السَّیِّئَاتُ عَنِّیْ اِنَّہٗ لَفِرَحٌ فَخُوْرٌ ، اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ اُوْلٰئِٓکَ لَھُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ کَبِیْرٌ(ھود:10۔9)
Flag Counter