اور فرمایا: عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْبُ میں تو اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اضحیہ﴿یعنی قربانی کے جانور﴾ کو ذبح کرتے تو فرماتے: اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَ اِلَیْکَ اے اللہ! یہ تیری جانب سے اور تیرے ہی لیے ہے۔ سب سے زیادہ، سب سے بڑی اعانت و امداد، جو ولی الامر اور حاکم﴿وقت﴾ اور رعایا کو ملتی ہے وہ ان تین اُمور سے ملتی ہے، ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص، اسی رب پر توکل اور اُسی احکم الحاکمین سے دعا۔ اور اس کی محافظت نماز میں قلب و جسم کی محافظت سے ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ مخلوق پر احسان کہ وہ(یعنی ولی الامر ؍حاکم یا قائد) اپنے مال سے لوگوں کو نفع پہنچائے، اور وہ زکوٰۃ و صدقات اور خیرات ہے جس سے نفع پہنچایا جا سکتا ہے۔ تیسرا امر یہ ہے کہ مخلوق کی ایذاء اور تکلیف پر صبر کرے۔ صبر سے کام لے اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے نماز اور صبر کو جمع کر دیا ہے، فرماتا ہے: وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ اور صبر اور نماز کا سہارا پکڑو۔(البقرۃ:45) اور فرماتا ہے: وَاَقِمِ الصَّلٰوۃِ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ اللَّیْلِ اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذھِبْنَ السَّیِّئَاتِ ذَالِکَ ذِکْرٰی لِلذَّاکِرِیْنَ ، وَاصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰه لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ ، اور دن کے دونوں سرے صبح و شام اور اوائل شب نماز پڑھا کرو، کیونکہ نیکیاں گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔ جو لوگ ذکر کرنے والے ہیں، ان کے حق میں یہ یاد دہانی ہے۔ اور عبادت کی تکلیف برداشت کرو کیونکہ اللہ نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں ہونے دیتا۔ اور فرماتا ہے: فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غَرُوْبَھَا |