Maktaba Wahhabi

188 - 234
کے والیوں پر واجب ہے کہ اپنے چھوٹے بچوں کو جبکہ وہ سات سال کے ہو جائیں نماز پڑھنے کا حکم کریں۔ جب دس سال کے ہو جائیں تو مار مار کر نماز پڑھائیں۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے: مُرُوْھُمْ بِالصَّلٰوۃِ بِسَبْعٍ وَاضْرِبُوْھُمْ عَلَیْھَا بِعَشْرٍ وَ فَرِّقُوْا بَیْنَھُمْ فِی الْمَضَاجِعِ بچے جب سات برس کے ہوں تو ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو۔ اور جب دس سال کے ہو جائیں تو نماز نہ پڑھنے پر مارا کرو۔ اور ان کو علیحدہ سلاؤ۔ اسی طرح بچوں کو ضروریاتِ نماز، طہارتِ واجبہ سکھانا بھی ضروری ہے اور ضروریاتِ نماز میں یہ چیزیں بھی شامل ہیں۔ مسلمانوں کی مسجدیں آباد کریں۔ ان کے امام وغیرہ مقرر کریں اور انہیں حکم کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھا کریں۔ اور ایسی نماز پڑھائیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ(رواہ البخاری) تم ایسی نماز پڑھو جیسی میں پڑھا کرتا ہوں۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو لے کر منبر کی ایک جانب نماز پڑھائی اور پھر فرمایا: اِنَّمَا فَعَلْتُ ھٰذَا لِتَأتَمُوْا بِیْ وَلِتَعْلَمُوْا صَلَاتِیْ میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری اِقتدا ء کرو اور تم میری نماز سیکھ لو۔ اور حکمران پر فرض ہے کہ نماز وغیرہ پر پوری نظر رکھے کہ ان کی نماز میں کسی قسم کا نقصان مقصود نہ ہو بلکہ حکمران پر لازم ہے کہ نماز کامل طور پر پڑھائے، جیسے منفرد پڑھتا ہے؛ اس طرح نہ پڑھائے کہ منفرد بوجہ عذر اقتصار بھی کر سکتا ہے۔ امام کا فرض ہے کہ وہ نمازیوں کی تمام ضروریات پر نگاہ رکھے۔ یہی حکم امام حج کا ہے کہ تمام حاجیوں کی ضروریات پر نظر رکھے اور انہیں حج کی ضروریات سکھائے۔ سپہ سالارِ لشکر کے لیے ضروری ہے کہ وہ لشکریوں پر پوری پوری نگاہ رکھے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ وکیل اور ولی﴿یعنی مختارِ﴾ بیع و شراء(خرید و فروخت) پر فرض ہوتا ہے کہ اپنے مؤکل اور ولی بنانے والے﴿یعنی چیز کے مالک﴾ کے مال کی نگرانی اور اس میں تصرف کس طرح کرتا ہے۔ اور جو اصلح﴿و احسن﴾ طریقہ ہوتا ہے وہ اختیار کرتا ہے؛ یہاں تک کہ اپنا مال﴿اور کمیشن وغیرہ﴾ بھی کچھ ضائع ہو جائے تو پرواہ نہیں کرتا لیکن اس﴿مالک﴾ کے مال کی حفاظت کرتا ہے۔ تو یہ دین کا معاملہ ہے جو
Flag Counter