Maktaba Wahhabi

183 - 234
گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں ان سے قتال و جنگ کروں گا۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بعد میں کہا کرتے تھے: یقینا اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قتال و جنگ کے لیے شرح صدر فرما دیا تھا{یعنی سینہ کھول دیا تھا﴾ اور اب میں اچھی طرح سمجھ چکا ہوں کہ یہ حق پر ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف بہت سے طریقوں سے مروی ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے خلاف جہاد و جنگ کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ صحیحین میں امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: سَیَخْرُجُ قَوْمٌ فِیْ اٰخِرِ الزَّمَانِ اَحْدَاثُ الْاَسْنَانِ۔ سُفَھَائُ الْاَحْلَامِ یَقُوْلُوْنَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ الْبَرِیَّۃِ لَا یُجَاوِزُ اِیْمَانُھُمْ حَنَاجِرَھُمْ یَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّیْنِ کَمَا یَمْرُقُ السَّھْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ فَاَیْنَمَا لَقِیْتُمُوْھُمْ قَاتِلُوْھُمْ فَاِنَّ فِیْ قَتْلِھِمْ اَجْرًا لِمَنْ قَتَلَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ آخر زمانے میں ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو جوان ہوں گے اور بیوقوف ہوں گے، وہ خیر البریہ(اُمت کی خیرخواہی) کا قول پیش کریں گے لیکن ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین ان سے ایسے نکل جائے گا جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے، پس جہاں تم ان کو پاؤ قتل کر دو۔ ان کے قتل کرنے سے قیامت کے دن تمہیں اجر و ثواب ملے گا۔ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یَخْرُجُ قَوْمٌ مِنْ اُمَّتِیْ یَقْرَؤُنَ الْقُرْاٰنَ لَیْسَ قِرَائَ تُکُمْ اِلٰی قِرَاٰتِھِمْ بِشَیئٍ وَلَا صِیَامکُمْ اِلٰی صِیَامِھِمْ بِشَیْئٍ یَقْرَئُ وْنَ الْقُرْاٰنَ یَحْسَبُوْنَہٗ اَنَّہٗ لَھُمْ وَھُوَ عَلَیْھِمْ لَا تُجَاوِزُ قِرْائَ تُھُمْ تَرَا فِیْھِمْ یَمْرُقُوْنَ مِنَ الْاِسْلَامِ کَمَا یَمْرِقُ مِنَ الرَّمِیَۃِ میری اُمت میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو قرآن پڑھتی رہے گی لیکن ان کی قرأت کے مقابلہ میں تمہاری قرأت کی کوئی چیز نہیں اور نہ ان کی نماز کے مقابلہ میں تمہاری نماز کی کوئی
Flag Counter