ذَالِکَ بِاَنَّھُمْ لَا یُصِیْبُہُمْ ظَمَاٌ وَّلاَ نَصَبٌ وَّلاَ مَخْمَصَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه وَلاَ یَطَئُوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْکُفَّارَ وَلَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّنَّیْلاً اِلاَّ کُتِبَ لَہُمْ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ اِنَّ اَللّٰه لاَ یُضِیْعُ اَجْرَا الْمُحْسِنِیْنَ ، وَلاَ یُنْفِقُوْنَ نَفَقَۃً صَغِیْرَۃً وَّلَا کَبِیْرَۃً وَّلَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیًا اِلاَّ کُتِبَ لَہُمْ لِیَجْزِیَہُمُ اللّٰه اَحَسَنَ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۔(توبہ:121) یہ اس لیے کہ ان جہاد کرنے والوں کو اللہ کی راہ میں پیاس، محنت اور بھوک کی تکلیف پہنچتی ہے یا ایسی جگہوں پر چلتے ہیں جہاں کافروں(اور منافقوں) کو غصہ آئے یا دشمنوں کی جاسوسی کی، تو ہر ہر کام کے بدلے ان کا نیک عمل لکھا جاتا ہے بیشک اللہ خلوصِ دل سے اِسلام کی خدمت کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔ اور تھوڑا بہت جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور جو(وادیاں اور) میدان ان کو عبور کرنے پڑتے ہیں یہ سب ان کے نام(اعمالِ صالحہ میں) لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کو ان کے اعمال کا بہتر سے بہتر بدلہ عطا فرمائے۔ پھر ان اعمالِ معاشرت سے جو اعمال پیدا ہوتے ہیں ان کا ذکر فرمایا اور جہاد کا حکم دیا۔ اور کتاب اللہ اور کتاب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بیشمار جگہوں پر جہاد کا ذکر ہے۔ او ریہ بھی ذکر ہے افضل تطوع اور بہترین نفل جہاد ہے اور اسی بناء پر علماء کا متفقہ فتویٰ ہے کہ جہاد! حج عمرہ اور نفل روزوں سے بھی افضل ہے جیسا کہ کتاب اللہ اور کتاب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم اس پر دلالت کرتی ہیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: راس الامر الاسلام و عمودہ الصلوۃ و زروۃ سنامہ الجھاد ہر معاملہ کی بنیاد اور اصل اسلام ہے اور اس کا ستون نماز ہے اور اسلام کی بلندی جہاد ہے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ان فی الجنۃ لمأۃ درجۃ مابین الدرجۃ والدرجہ کما بین السماء والارض اعدھا اللّٰه للمجاہدین فی سبیلہ(متفق علیہ) جنت میں سو درجے ہیں اور(ہر) دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا فاصلہ آسمان و زمین کے درمیان ہے اور یہ درجے اللہ تعالیٰ نے مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار کر رکھے ہیں۔ |