کے پاس پہنچتا ہے اور پناہ مانگتا ہے یا کوئی قرابت دار پناہ مانگتا ہے یا کوئی دوست و احباب میں سے پناہ چاہتا ہے تو اُن کی رگِ حمیت بھڑک اٹھتی ہے اور حمیت جاہلیہ اور اُوباش لوگوں میں عزت و رسوخ اس گناہ پر انہیں برانگیختہ اور آمادہ کر دیتا ہے اور وہ ان کی حمایت و نصرت کے لیے آستینیں چڑھا لیتے ہیں۔ اگرچہ وہ ظالم اور مظلوم دونوں کے حقوق پامال کررہے ہیں خصوصاً جبکہ مظلوم کوئی رئیس و امیر ہو۔ جو اُن کے ہم پلہ ہو تو مستجیرو پناہ گیر کو سپرد کرنا اپنے لیے عار اور موجب غیرت سمجھتے ہیں اور اپنی ذلت و توہین تصور کرتے ہیں او ریہ سمجھنا اور ایسا تصور کرنا علی الاطلاق محض جاہلیت ہے اور ایسے لوگ ہی دین و دنیا کے فساد اور تباہی و بربادی کا بڑے سے بڑا سبب ہیں۔ اور کہاگیا ہے کہ جاہلیت کی اکثر لڑائیاں اسی سبب سے ہوئی ہیں مثلاً ’’حرب البسوس‘‘ جو بنی بکر اور بنی تغلب میں ہوئی، اسی قسم کے تعصب اور اسی قسم کی عصبیت کی وجہ سے ہوئی ہے اور اسی قسم کی ’’عصبیت‘‘ جاہلیت تھی جس کی وجہ سے ترک اور تاتاری دارالسلام میں داخل ہوئے اور ماوراء النہر اور خراسان وغیرہ کے سلاطین اور بادشاہوں پر غلبہ و اقتدار پایا۔ اور یہی عصبیت جاہلیۃ تھی جس کی وجہ سے ان لوگوں نے مسلمانوں کے ملک پر غلبہ و اقتدار حاصل کیا اور ان پر بے پناہ مظالم ڈھائے اور اس قسم کے طبقہ کی بہت سی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ جو شخص اللہ کے لیے اپنی جان کو ذلیل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے عزت دیتا ہے جو شخص حق و انصاف کرتا ہے اور اپنی جان کو ہیچ سمجھتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے عزت و اکرام سے نوازتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اکرم الخلق وہ ہے جو زیادہ متقی اور پرہیز گار ہے۔ اور جوشخص ظلم و جور کے ذریعہ عزت حاصل کرنا چاہتا ہے اور حق کو پامال کرتا ہے وہ گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُسے ذلیل کرتا ہے وہ خود اپنے آپ کو ذلیل و خوار کرتا ہے، اپنی جان کورسوا کرتا ہے اور اپنی توہین خود کررہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّۃُ فَلِلّٰہِ الْعِزَّۃَ جَمِیْعًا(فاطر:10) جو شخص عزت کا خواہاں ہے تو عزت ساری اللہ ہی کے لیے ہے۔ یَقُوْلُوْنَ لَئِنْ رَّجَعْنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْھَا الْاَذَلَّ وَ ِاللّٰه الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ(منافقون:8) یہ منافق کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینے لوٹ کر گئے تو عزت والا ذلیل کو وہاں سے نکال باہر |